کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 22
پانچویں فصل:............................... حکمت ِ الٰہی یہاں اس بات کو ذہن نشین کرلیں کہ بلاشُبہ یہ بھی حکمت ِ الٰہی ہے کہ اس نے اِس تو حید ِ الوہیّت کا داعی کوئی ایسا نبی نہیں بھیجا جس کے بہت سے دشمن نہ بنائے ہوں،جیسا کہ فرمان ِ الٰہی ہے: ﴿وَکَذَالِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّاشَیَاطِیْنَ الْاِنْسِ وَالْجِنِّ یُوْحِیْ بَعْضُھُمْ اِلٰی بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُوْرًo﴾(سورۃ الانعام:۱۱۲) ’’اور اسی طرح ہم نے،نبی کے لیے جنّوں اور انسانوں سے شیطان صفت دشمن بنائے جو ایک دوسرے کے دل میں،دھوکہ و فریب کاری کے لیے،ملمّع کی ہوئی باتیں ڈالتے رہتے تھے۔‘‘ اور توحید کے دشمنوں کے پاس بہت زیادہ علوم ‘کتابیں اور دلائل و براہین بھی ہوسکتے ہیں جیسا کہ ارشاد ِ ربّانی ہے: ﴿فَلَمَّا جَآئَ تْھُمْ رُسُلُھُمْ بِالْبَیِّنَاتِ فَرِحُوْابِمَا عِنْدَھُمْ مِنَ الْعِلْمِo﴾ (سورۃ الغافر:۸۲) ’’غرض جب اُن کے پیغمبران کے پاس کھلی دلیلیں لے کر آئے تو وہ لوگ اپنے اُس علم پر بڑے نازاں ہوئے جو اُن کو حاصل تھا۔‘‘