کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 12
کرتے۔ان کے نزدیک اگر کوئی ماخذ قابل ِ قبول ہے تو وہ جاہل پیروں اور گمراہ کُن صوفیاء کا ٹولہ ہے جو مالاکے مَنکے گرائے جاتے ہیں اور کتاب ِ الٰہی و سنّت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے’’بزرگوں نے فرمایا‘‘یا’’حضرت صاحب نے فرمایا‘‘ کے حوالے سے فتویٰ صادر کردیتے ہیں۔
ناخواندہ،اَن پڑھ اور سادہ دل لوگ عالم وجاہل اور مرشد ومفسد میں فرق کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔کسی کے چہرے پہ داڑھی ہونا اس کے کسی جامعہ سے فاضل ہونے کی علامت اور سندِ فضیلت سمجھ لی جاتی ہے بلکہ اَب تو یہ شہادت بھی ضروری نہیں رہی کیونکہ ہمارے ہاں آج کل عجیب سی وضع قطع اور شکل وشباہت کے’’کلین شیو بزرگ‘‘ بھی رواج پاگئے ہیں اورروزافزوں ترقی پذیر ہیں۔جو صرف شکلاً ہی نہیں عملاً بھی مسلمانوں جیسے نہیں لگتے مگر ہم ہیں کہ انھیں پیرومرشد بنائے اُن سے دم جھاڑ اور تعویذدھاگے کی شکل میں’’فیض‘‘ پاتے،اُن کے ہاتھ پاؤں چُومتے،گھٹنے چھوتے اور ٹانگیں دباتے نہیں تھکتے۔
اے میرے مسلمان بھائی!
دُنیا میں رہنا ہے تو کچھ پہچان پیدا کر
لباس ِ خضر میں یہاں رہزن بھی پھرتے ہیں
جنھوں نے ’’فیض رسانی‘‘کی بڑی بڑی دکانیں خوب چمکا رکھی ہیں اور لوگوں کو بھول بھلیّوں میں پھنسا کر ان کے مال و جان اور دین وایمان پرڈاکے ڈال رہے ہیں۔اَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنْھُمْ
زیرِ نظر کتاب میں شیخ الاسلام محمد بن سلیمان التمیمیؒ نے بڑے آسان فہم انداز