کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 110
لوگوں کو تحریک دیتا تھا۔‘‘(عالم ِ اسلام کا حال) ۲۔بروکلمین: ’’وہ اپنی دعوت میں کوئی نئی(یاانوکھی)چیز نہیں کہتا تھا،بلکہ وہ رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کے تابع تھا۔‘‘(تاریخِ امتِ اسلامیہ) ۳۔مستشرق سیڈیو: ’’وہ قائد جس اصلاحی دعوت کو لے کر اُٹھا اس کا مطمح نظر اورٹارگٹ رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کی خالص شریعت کو اس کے عہد ِ سابق کی طرف لوٹانے کے سوا کچھ نہ تھا۔‘‘(عمومی تاریخ عرب) ۴۔فرانسیسی مفکّر،برنارڈلوس: ’’محمد بن عبدالوہّاب نے ان تمام امور سے بچنے کی منادی کی جو عقیدہ وعبادات میں اضافہ کیئے گئے ہیں۔اور شرعی اعتبار سے خرافات وبدعات اور صحیح اسلام میں نووارد ہیں۔‘‘(عرب۔تاریخ کی روشنی میں) ۵۔نمساوی یعنی آسٹرین مستشرق گولڈسیہر(زیہر): ’’حوادث ِ اسلامیہ کا محاکمہ کرنے والے پر واجب ہے کہ وہ وہّابیوں کو نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)اور صحابہ کرام(رضی اللہ عنہم)کے دین ِ اسلام کے انصار سمجھے،اور ’’وہّابیّت‘‘کی غرض وغایت اصل اسلام کے اعادہ کے سوا کچھ نہیں۔‘‘(عقیدہ وشریعت) ۶۔انگریز مستشرق چِپ: ’’وہّابیّت‘‘ وحدۃ الوجود جیسے توحید کے منافی نظریات اور دیگر گمراہ کُن فتنوں کا تانا بانا بکھیرنے کے لیے سرگرم ِ عمل رہی۔‘‘(محمدیت)