کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 104
بِدک جاتے ہیں اور انکی تحریک تجدید واصلاح ِ امت کو’’ وہّابیّت ‘‘کے نام سے بطورِ گالی استعمال کرتے ہیں۔انھوں نے شیخ کے عقیدہ کے متعلق بہت سی بے پر کی اُڑائی ہوئی ہیں۔اُن ہوائیوں کا بالاستیعاب احاطہ کرنے اور جواب دینے کی اس مختصر رسالہ میں گنجائش نہیں۔’’مشتے نمونہ ازخروارے‘‘چند اعتراضات والزامات اور ان کا خود شیخ کی اپنی تحریر کی روشنی میں جواب پیش ِ خدمت ہے تاکہ آپ اندازہ لگا سکیں کہ ترکی وانگریزی استعمار،اشراف ِ مکّہ اورہندوستان کے جاہل پیروں اور قبرپرستوں نے جس شیخ الاسلام کو بدنام کرنے اور ان کے تصوّر کو بڑا مہیب اور بھیانک بنا کر پیش کرنے کی شبانہ روز سعی ِ نامشکور کی،فی الحقیقت وہ کیا ہیں؟ ان کے خلاف مشہور کیا گیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن تھے،آپ پر درود بھیجنے کو جائز نہیں سمجھتے تھے،اپنے رفقاء ومصاحبین کے علاوہ سب کو کافر سمجھتے تھے،اور انہوں نے دلائل الخیرات کو جلانے کا حکم دیا تھا،وغیرہ۔ جواب: شیخ احمد بن یحییٰ کی طرف ایک تحریر میں خود شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہّاب رحمہ اللہ لکھتے ہیں۔ (تَفَکَّرْ فِی الْاَمْرِ الْاَوَّلِ وَھُوَ قَوْلِیْ لَا تُطِیْعُوْنِیْ وَلَاتُطِیْعُوْااِلَّارَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَاعْلَمْ اَنَّہُ‘لَا یُنْجِیْکَ اِلَّا اِتِّبَاعُ الرَّسُوْلِ وَالدُّنْیَا زَائِلَۃٌ) ’’پہلے میری اس بات پر غور کرو کہ تم میری فرمان برداری نہ کرو بلکہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو اور یقین رکھو کہ نجات ِ اُخروی صرف اتّباعِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ہے اور یہ دنیا نا پائیدار ہے،ختم ہونے والی ہے۔‘‘ موصوف نے شیخ فاضل آل فرید کی طرف لکھا ہے: ’’میرے مخالفین سے کہہ دو کہ تم لوگوں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیّت کے مطابق زندگی گزارنا فرض ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتّباع کو اہمیت دیتے ہوئے بڑی حیرت و استعجاب سے کہتے ہیں: