کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 10
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
نقش ِ اَوّل
اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَحْمَدُہ‘ وَنَسْتَعِیْنُہ‘ وَنَسْتَغْفِرُہ‘،وَ نَعُوْذُ بِا للّٰہِ مِنْ شُرُوْرِأَنْفُسِنَا وَ مِنْ سَیِّئَاتِ أَعْمَا لِنَا،مَنْ یَّھْدِہٖ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہ‘،وَ مَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ھَادِیَ لَہ‘،وَاَشْھَدُ اَنْ لَّا إِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہ‘ لَا شَرِیْکَ لَہ‘،وَ اَشْھَدُ أَ نَّ مُحَمَّداً عَبْدُہ‘ وَرَسُوْلُہ‘۔اَمَّا بَعْدُ:
قارئین ِ کرام!السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ‘
اسلام کے ارکان ِ خمسہ میں سے پہلا رُکن شَہَادَۃُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَنَّ مُحَمَّدًارَّسُوْلُ اللّٰہِ یعنی اقرارِتوحید ورسالت ہے۔اور یہ توحید سارے نظام ِ شریعت کی اساس اور محور ہے۔یہی دین اور یہی ایمان ہے‘مؤمن کا انمول سرمایہ ہے‘ اسی پر اعمال کی صحت کا دار ومدار اور اسی پر نجات ِ اُخروی کا انحصار ہے۔لیکن یہ نظریہ عام سُننے میں آتا ہے کہ:
’’ہم محمد رّسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اُمّتی ہیں‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم شافع ِ محشر ہیں۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت اگر ہم گناہگاروں کو نہ بخشائے گی تو پھر وہ کن کے لیے ہوگی؟‘‘
اس طرح جنہوں نے نمازو روزہ وغیرہ کبھی ’’چکھ‘‘ کر بھی نہیں دیکھا وہ بھی اپنے آپ کوگویا بخشے بخشائے چلتے پھرتے بہشتی تصوّر کرلیتے ہیں۔