کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 99
جن عاشق ہوجاتے ہیں اور مختلف قسم کے بابے اور پیر ٹونے ٹوٹکے کرتے ہیں،کیا اس قسم کے معاملات نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہوتے تھے یا صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے دور خلافت وحیات میں ہوتے تھے،آیا تاریخ میں کوئی صحیح واقعہ موجود ہے؟(ایک سائل)
الجواب: جنات ایک مستقل مخلوق ہے جس کا وجود انسانوں کے علاوہ ہے اور ان کی تخلیق آگ سے ہوئی ہے،جیسا کہ قرآن ،حدیث اوراجماع سے ثابت ہے۔
شیخ الاسلام حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا:
"لم يخالف أحد من طوائف المسلمين في وجود الجن "
’’ مسلمانوں میں سے کوئی گروہ بھی جنات کے وجود کا مخالف نہیں ہے۔‘‘ (آکام المرجان لمحمد بن عبداللّٰه الشبلی ص5)
جنات کے لڑکیوں پر عاشق ہونے کے عام قصے جھوٹ وافتراء پر مبنی ہوتے ہیں، بعض عورتوں کو ہسٹریا کی بیماری ہوتی ہے جس کے ہذیان میں وہ عجیب وغریب آوازیں اور دعاوی ظاہر کرتی ہیں،مقصد صرف معاشقہ یا اپنے مقاصد کی تکمیل ہوتی ہے۔
پیروں وغیرہ کے ٹونے ٹوٹکے بھی فراڈ اور جادو وغیرہ پر مشتمل ہوتے ہیں جن سے کلی اجتناب واجب یعنی فرض ہے ۔ایسے معاملات کا وجود نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں کلیتاً نہیں ملتا اور نہ صحابہ رضی اللہ عنہم یا تابعین کے دور میں ایسا واقعہ ہوا ہے۔بعض روایات میں جنات کا انسانی جسم میں داخل ہونے کا صراحتاً ذکر ہے لہذا ان کی اسنادی حیثیت پیش خدمت ہے:
"فرقد السبخي عن سعيد بن جبير عن ابن عباس .....الخ"
(مسند احمد1؍239،254،268،الدارمی 1؍11۔12،ح19 الطبرانی فی الکبیر 12؍57 ح12460،دلائل النبوۃ للبیہقی 6؍182)
فرقد راوی ضعیف ہے ۔
دیکھئے تحفۃ الاقوباء فی تحقیق کتاب الضعفاء للبخاری(ص91ت 308) وعام کتب ضعفاء،ایوب السختیانی نے کہا:"لیس بشیئ"یہ راوی کوئی چیز نہیں ہے۔(ایضاً)
2۔ "عن إسماعيل بن عبدالملك عن أبي الزبير،" عن جابر.....الخ"