کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 97
سے )سلام کا جواب نہیں دیا تھا۔دیکھئے سنن الترمذی :2152:"ھذا حدیث حسن صحیح غریب"وسندہ حسن) 8۔ ذبیحہ کرنا ایک عمل ہے جس کی مشروعیت کتاب وسنت سے ثابت ہے بعض الناس کا یہ کہنا کہ’’ذبیحہ کرنا عبادت ہے‘‘اس کی دلیل مجھے معلوم نہیں ہے۔ 9۔اہل کتاب اور اہل اسلام کے سوا تمام مشرکین ومرتدین وکفار کا ذبیحہ بلاشک وشبہ حرام ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اہل اسلام(کلمہ گومدعیان اسلام) میں سے اہل بدعت کا ذبیحہ حرام ہے۔ 10۔یہود کے اکہتر اور نصاریٰ کے بہتر فرقے ہوئے جنھیں اہل کتاب سے خارج نہیں کیا گیا اور اسی طرح امت مسلمہ کے تہتر فرقے ہیں جن میں سے بہترفرقوں کی تکفیر کرنا اور اور اُمت مسلمہ سے خارج قرار دینا غلط ہے۔بس صرف یہ کہہ دیں کہ یہ فرقے گمراہ ہیں اور اہل بدعت میں سے ہیں یا ان کے عقائد کفریہ وشرکیہ ہیں۔ان تمام فرقوں کے ہرہر شخص کو متعین کرکے،بغیراقامت حجت کے کافر، مشرک یا مرتد قرار دینا غلط ہے۔ اس ساری بحث کا خلاصہ درج ذیل ہے: 1۔کفار ومرتدین مثلاً ہندو،بدھ مذہب والوں،مرزائیوں اور تحریف قرآن کا عقیدہ رکھنے والوں کا ذبیحہ حرام ہے۔ 2۔اہل بدعت کلمہ گو فرقوں کا ذبیحہ حلال ہے بشرطیکہ وہ دین اسلام کے کسی ایسے عقیدے یا عمل کا انکار نہ کریں جو ضروریات دین میں سے ہے ۔ 3۔جس طرح اہل کتاب کے اکہتر یا بہتر فرقے اہل کتاب کے عمومی حکم میں شامل ہیں،اسی طرح اہل اسلام کے تہتر فرقے(جن میں فرقہ ناجیہ طائفۂ منصورہ بھی شامل ہے)اہل اسلام کے عمومی حکم میں شامل ہیں۔ 4۔اہل بدعت سے محدثین کرام کا اپنی کتب صحاح میں روایات لینا اس بات کی دلیل ہے کہ ان لوگوں کا ذبیحہ حلال ہے۔