کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 95
(اہل بدعت) ہیں،اگر وہ اللہ کا نام لے کر حلال جانور ذبح کریں تو یہ گوشت حلال ہے۔اہل بدعت کی روایات صحیحین میں موجود ہیں مثلاً: 1۔خالد بن مخلد:صحیحین کا راوی خالد بن مخلد ثقہ وصدوق ہے،جمہور محدثین نے اس کی توثیق کی ہے ۔ابن سعد نے کہا: "وكان منكر الحديث ، في التشيع مفرطاً " ’’وہ تشیع میں افراط کرنے والا،منکر حدیثیں بیان کرنے والاتھا۔(طبقات ابن سعد 6؍406) جوز جانی نے کہا:"كان شتاما معلنا بسوء مذهبه " ’’وہ(صحابہ رضی اللہ عنہم کو) گالیاں دینے والا تھا،اپنے بُرے مذہب کا اعلان کرنے والا تھا۔‘‘ (احوال الرجال:108) 2۔علی بن الجعد: صحیح بخاری کاراوی اور ثقہ عند الجمہور(صحیح الحدیث) تھا۔اس نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہا:"أخذ من بيت المال مائة ألف درهم بغير حق " ’’اس نے بیت المال سے ایک لاکھ درہم ناحق لیے۔اس پر یہ قسم بھی کھاتا تھا۔(تاریخ بغداد11؍64 وسندہ حسن) 3۔عباد بن یعقوب:صحیح البخاری کا راوی اور موثق عندالجمہور(حسن الحدیث) تھا۔ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے فرمایا: "حدّثنا عَبّاد بن يعقوب المُتّهم في رأيه الثقة في حديثه" ہمیں عباد بن یعقوب نے حدیث سنائی،وہ اپنی رائے میں مہتم تھا اور اپنی حدیث میں ثقہ تھا۔(صحیح ابن خزیمہ :1497) یہ تشیع میں غالی تھا اور سلف(صحابہ رضی اللہ عنہم وتابعین رحمہ اللہ ) کو گالیاں دیتا تھا۔ دیکھئے الکامل لابن عدی(4؍653ا(5؍559) حافظ ابن حبان رحمہ اللہ نے کہا: "وكان رافضياً داعية إلى الرفض" اور وہ رافضی تھا(اور) رافضیت کی طرف دعوت دیتا تھا۔(المجروحین 2؍172) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا: "صدوق رافضى"(تقریب التہذیب:3153) جب اہل بدعت"ثقة وصدوق عند الجمهور" کی روایات مقبول ہیں تو ان کا ذبیحہ بھی حلال ہے۔حافظ ذہبی رحمہ اللہ کیا خوب فرماتے ہیں:"فلنا صدقه و عليه بدعته"پس اس کی سچائی