کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 94
حافظ عبدالمنان حفظہ اللہ سے کسی شخص نے پوچھا:’’بازاری گوشت کیسا ہے حلال یا حرام؟جیسا کہ پاکستان کے اکثر قصاب نماز اور دین کے بارہ میں بالکل صفر ہیں اور ان کا عقیدہ تو ماشاء اللہ اور بھی نگفتہ بہ ہوتا ہے کیا ان کا ذبیح مشرک کے زمرہ میں آتا ہے؟‘‘ حافظ صاحب نے جواب دیا:’’حلال ہے کیونکہ اہل کتاب کا ذبیحہ حلال ہے اور معلوم ہے کہ اہل کتاب کا فر بھی ہیں اور مشرک بھی۔پاکستان کے قصاب بہرحال اہل کتاب سے اچھے ہی ہیں پھر یہ کلمہ بھی پڑھتے ہیں مگر ایک شرط ہے کہ بوقت ذبح وہ بسم اللّٰه واللّٰه اکبر پڑھتے ہوں غیراللہ کے نام پر ذبح نہ کرتے ہوں۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللّٰه عَلَيْهِ" ’’اور اس میں سے نہ کھاؤ جس پر نام نہیں لیاگیا اللہ کا‘‘21؍5؍1417ھ‘‘(احکام ومسائل 1؍452) اس مسئلے میں راجح یہی ہےکہ جو شخص مطلقاً ہمیشہ کے لیے تارک الصلوٰۃ ہے(کبھی نماز نہیں پڑھتا) تو اس کا ذبیحہ نہ کھایا جائے۔ اہل بدعت:بدعت کی دو بڑی قسمیں ہیں؛ 1۔بدعت صغریٰ(غیر مکفرہ وغیر مفسقہ) مثلاً سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے افضل سمجھنا۔ 2۔بدعت کبریٰ(مکفرہ ومفسقہ) اس کی دوقسمیں ہیں: 1۔بدعت مکفرہ مثلاً یہ عقیدہ رکھنا کہ قرآن مجید مخلوق ہے۔ 2۔بدعت مفسقہ مثلاً صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو بُرا کہنا۔ بدعت کبریٰ کے تحت تمام خوارج،روافض،معتزلہ،جہمیہ اور منکرین حدیث آتے ہیں۔اس تمہید کے بعد آپ کے سوالات کے جوابات پیش خدمت ہیں: 1۔جو مشرکین ہندومذہب یابدھ مذہب وغیرہما سےتعلق رکھتے ہیں ان کاذبیحہ حرام ہے۔ 2۔پاکستان میں جوہندو یا بدھ وغیرہما قصائی ہیں تو ان کا ذبیحہ حرام ہے۔جو مسلمان صحیح العقیدہ قصائی ہیں ان کاذبیحہ حلال ہے۔جو مرتدین وکفار ہیں ان کاذبیحہ حرام ہے اور جو مبتدعین