کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 92
ارشاد باری تعالیٰ ہے: "وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللّٰه عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ" ’’اورجس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اسے نہ کھاؤ اور بےشک یہ فسق ہے۔‘‘ (الانعام:121) اہل کتاب(یہودونصاریٰ) اگر حلال جانورپر اللہ(خدا) کا نام لے کر ذبح کریں تو یہ جانور حلال ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: "وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ" ’’اور اہل کتاب کاکھانا تمہارے لیے حلال ہے۔‘‘ (المائدۃ:5) اس آیت کی تشریح میں اہل سنت کے مشہور امام ابن جریرطبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:اور اہل کتاب،یہود ونصاریٰ کے ذبیحے تمہارے لیے حلال ہیں۔(تفسیر طبری 6؍64) امام ابن شہاب الزہری نے عرب کے نصاریٰ کے بارے میں فرمایا کہ ان کے ذبیحے کھائے جاتے ہیں کیونکہ وہ اہل کتاب میں سے ہیں اور اللہ کانام لیتے ہیں۔تفسیر طبری(6؍65وسندہ صحیح) نیز دیکھئے صحیح بخاری(قبل ح5508) اس پر اجماع ہے کہ ہر یہودی اور ہر نصرانی کا ذبیحہ حلال ہے۔(بشرطیکہ وہ اللہ کا نام لے)دیکھئے تفسیر ابن جریر طبری(6؍66) اس پر اجماع ہے کہ اہل اسلام،یہود اور نصاریٰ کے علاوہ تمام ادیان مثلاً ہندو،بدھ مذہب اورسکھ وغیرہ کفار ومشرکین کا ذبیحہ حرام ہے اور اس پر بھی اجماع ہے کہ مرتد اور زندیق کا ذبیحہ حرام ہے، لہذا مرزائی،بہائی ،نصیری اوردروز وغیرہ مرتدین کے ذبائح حرام ہیں۔ کلمہ گو اور اسلام کے دعویداروں کے دو بڑے گروہ ہیں: اول:اہل سنت(صحیح العقیدہ لوگ) دوم:اہل بدعت(بدعقیدہ لوگ) عقیدے کے لحاظ سے اہل سنت کے دو گروہ ہیں: 1۔صالح اعمال والے 2۔فاسق وفاجر اس سلسلے میں ایک بڑا مسئلہ ترک صلوٰۃ ہے۔بعض علماء کے نزدیک تارک الصلوٰۃ