کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 90
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی قول: "مَا رَأَى الْمُسْلِمُونَ حَسَنًا فَهُوَ عِنْدَ اللّٰه حَسَنٌ " ’’میں المسلمون سے مراد تمام(صحیح العقیدہ) مسلمان ہیں لہذا یہ حدیث اجماع کی دلیل ہے۔‘‘ "مَنْ سَنَّ فِي الإسلام سُنَّةً حَسَنَةً.....الخ" سے مراد طریقہ جاری کرنا ہے،طریقہ گھڑنا اور ایجاد کرنا نہیں ہے ۔جوطریقہ سنت سے ثابت ہے اسے جاری کرنے میں ہی ثواب ہے۔ بدعت حسنہ اورسیئہ کی تقسیم قطعاً درست نہیں ہے،سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے قول کو اس سلسلے میں پیش کرنا صحیح نہیں ہے کیونکہ اس سے مراد لغوی بدعت ہے جیسا کہ اُوپر مذکورہے۔نیز سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا فرمان: " كُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ , وَإِنْ رَآهَا النَّاسُ حَسَنَةً " ’’ہربدعت گمراہی ہے اگرچہ لوگ اسے(بدعت) حسنہ ہی قراردیں۔‘‘ (السنہ للمروزی :81 وسندہ حسن) بھی اس تقسیم کو باطل قرار دیتا ہے۔(الحدیث:10) اہل بدعت کا ذبیحہ سوال: اہل کتاب کے علاوہ مشرکین کا ذبیحہ حرام ہے؟پاکستان کے قصابوں کے ذبیحہ کے متعلق کیا حکم ہے؟جبکہ اکثریت قصابوں کی بے دین ہے۔ان آثار کی سند کیسی ہے ؟ 1۔سعید بن منصور نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ سوائے مسلمانوں اور اہل کتاب کے کسی اور کا ذبیحہ مت کھاؤ۔(کشاف القناع6؍205) 2۔ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا گیا کہ اگر ایک مسلمان آدمی ذبیحہ کرتے وقت بسم اللہ بھول جائے تو؟ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ’’وہ ذبیحہ کھا یا جائے گا۔‘‘ سوال ہوا:’’اگر مجوسی بسم اللہ پڑھ کر ذبح کرے تو؟‘‘انھوں نے فرمایا کہ’’وہ ذبیحہ نہیں کھایا جائے گا۔‘‘ (المستدرک للحاکم 4؍233ح7572) 3۔ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا:تم ایسے علاقے میں آگئے ہو جہاں مسلمان قصاب نہیں ہیں بلکہ نبطی یا مجوسی ہیں، لہذا جب گوشت خریدوتو معلوم کیا کرو،اگر وہ یہودی یا نصرانی کا ذبح کیا ہوا ہوتو کھاؤ،ان کا ذبیحہ اور کھاناتمہارے لیے حلال ہے۔