کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 82
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " حَتَّى رَأَيْتُ ظِلِّيَ وَظِلَّكُمْ ۔۔۔۔۔الخ" ’’یہاں تک کہ میں نے اپنا اور تمہارا سایہ دیکھا۔۔۔۔۔الخ‘‘ اسے حاکم اور ذہبی دونوں نے صحیح کہا ہے۔(المستدرک للحاکم 4؍456) کسی صحیح یاحسن روایت سے قطعاً یہ ثابت نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ نہیں تھا۔علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے خصائص کبریٰ میں جو روایت نقل کی ہے وہ اصول حدیث کی رُو سے باطل ہے۔ (ہفت روزہ الاعتصام لاہور،27؍جون1997ء)(الحدیث :40) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے پاس درود اور اس کا سماع؟ سوال: جو درود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے پاس پڑھا جاتا ہے۔کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے بنفسہ سماعت فرماتے ہیں؟دلیل سے واضح کریں۔(فرحان الٰہی ،راولپنڈی) الجواب: ایک روایت میں آیا ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَنْ صَلَّى عَلَيَّ عِنْدَ قَبْري سَمِعْتُهُ وَمَنْ صَلَّى عَلَيَّ نَائِيًا أُبْلِغْتُهُ"’’جو شخص مجھ پر میری قبرکے پاس درود پڑھتا ہے تو میں اسے سنتا ہوں اور جو شخص مجھ پر دورسے درود پڑھتا ہے تو وہ مجھے پہنچایا جاتاہے۔‘‘ (کتاب الضعفاء للعیقلی 4؍136،137،مصنفات ابی جعفر بن البختری:735،شعب الایمان للبیہقی :1583،کتاب الموضوعات لابن الجوزی 1؍303 ح 562 امالی ابن شمعون بلفظ آخر:255 تاریخ دمشق لابن عساکر59؍220) عقیلی نے کہا:"لا اصل له من حديث الاعمش" ’’اعمش کی حدیث سے اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔‘‘(ص137ج4) ابن الجوزی نے کہا: "هذا الحديث لايصح"یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔(الموضوعات 1؍303) اس کا راوی ابوعبدالرحمان محمد بن مروان السدی ہے جس کے بارے میں ابن نمیر نے کہا:"کذاب"(الضعفاء للعقیلی 1؍136 وسندہ حسن الحدیث:24ص52) امام بخاری اور ابوحاتم رازی نے کہا:اس کی حدیث بالکل لکھی نہیں جاتی۔(الضعفاء الصغیر:350 الجرح والتعدیل 8؍86)