کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 81
تشریف لائے تھے،کیونکہ اس عقیدے کی بھی کوئی دلیل نہیں ہے۔وماعلینا الاالبلاغ(20؍دسمبر 2008ء)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایۂ مبارک
سوال: کیا کسی حدیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ تھا؟(عدنان الطاف،اسلام آباد)
الجواب: جی ہاں!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سایہ کا ثبوت کئی احادیث صحیحہ میں ہے اور اس کے خلاف کچھ بھی ثابت نہیں ہے:
طبقات ابن سعد(8؍126،127،واللفظ لہ) اور مسند احمد(6؍131،132،261)میں امام مسلم رحمہ اللہ کی شرط پر شمیسہ رحمہم اللہ سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
"فبينما أنا يومًا مَنْصَفَ النهار إذا أنا بظلّ رسول اللّٰه صَلَّى اللّٰه عليه وسلم، مقبلًا "
’’ دوپہر کا وقت تھا کہ میں نےدیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ آرہاہے۔‘‘
شمیسہ کو امام ابن معین نے ثقہ کہا ہے۔(تاریخ عثمان بن سعید الدارمی :418) اور ان سے شعبہ نے بھی روایت کی ہے اور شعبہ(حتی الامکان) اپنے نزدیک عام طور پر صرف ثقہ سے روایت کرتے تھے۔
"كما هو الأغلب"(دیکھئے تہذیب التہذیب 4،5)
لہذا یہ سنت صحیح ہے۔ اسی طرح کی ایک طویل روایت سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا سے بھی مروی ہے۔جس کاایک حصہ کچھ یوں ہے:"فلما كان شهر ربيع الأول دخل عليها فرأت ظله....."الخ جب ربیع الاول کا مہینہ آیا توآپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اُن کے پاس تشریف لائے،انھوں نے آپ کا سایہ دیکھا۔۔۔۔۔الخ(مسند احمد 6؍338)
اس کی سند صحیح ہے اور جو اسے ضعیف کہتا ہے وہ خطا پر ہے کیونکہ شمیسہ کا ثقہ ہونا ثابت ہوچکا ہے۔
صحیح ابن خزیمہ(2؍51 ح892)میں بھی صحیح سند کے ساتھ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے