کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 80
میں اس طرح موجود ہے۔مفتی بنے ہوئے علماء کو ا پنی تحریروں میں احتیاط کرنی چاہیے اور غلط حوالوں سےکلی اجتناب کرناچاہیے۔وماعلینا الاالبلاغ(16؍فروری 2007ء)(الحدیث:35)
نور اور بشر کا مسئلہ؟
سوال: کیا یہ جائز ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف نورمانا جائے اوربشر نہ مانا جائے؟دلیل سے جواب دیں۔(حاجی نذیر خان،دامان حضرو)
الجواب: اس میں کوئی شک نہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کے ساتھ ساتھ انسان اور بشر تھے جیسا کہ قرآن مجید،احادیثِ متواترہ اور اجماع سے ثابت ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ...الخ"میں توبشر ہوں۔الخ (صحیح بخاری :6967،صحیح مسلم:1713)
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: "كَانَ بَشَرًا مِنَ الْبَشَرِ"’’آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) انسانوں میں سے ایک بشرتھے۔‘‘
(الادب المفرد للبخاری:541وسندہ صحیح،روایۃ البخاری عن عبداللّٰه بن صالح کاتب اللیث صحیحہ وتابعہ عبداللّٰه بن وھب عندابن حبان فی صحیحہ،الاحسان:5646،دوسرا نسخہ:5675)
تمام صحابہ وتابعین کایہی عقیدہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدناآدم علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے اور بشر تھے۔کسی ایک آیت یاحدیث سے آپ کی بشریت کی نفی ثابت نہیں ہے۔انگریزوں کے دور میں پیدا ہونےوالے بریلوی فرقے کی مشہور کتاب’’بہار شریعت‘‘میں لکھا ہواہے کہ’’عقیدہ۔نبی اس بشر کو کہتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے ہدایت کے لیے وحی بھیجی ہو۔اور رسول بشر ہی کے ساتھ خاص نہیں بلکہ ملائکہ میں بھی رسول ہیں۔عقیدہ ۔انبیاء علیہ السلام سب بشر تھے اور مرد،نہ کوئی جن نبی ہوا نہ عورت۔‘‘ (حصہ اول ص7)
اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہونے کے ساتھ رسول،نبی اور نورہدایت بھی تھے لیکن یہ کہنا کہ آپ بشر نہیں بلکہ نور من اللہ نور تھے جو لباس ِ بشریت میں دنیا میں