کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 78
ابو عوانہ نے صحیح ابی عوانہ(المستخرج علی صحیح مسلم) میں ان سے روایت لی ہے۔(ج2 ص 293)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نےکہا:"صدوق قيل انه قتل اباه"سچا ہے،کہاگیاہے کہ اس نے ا پنے باپ کو قتل کیاتھا۔(تقریب التہذیب :391)
باب کو قتل کرنے والا قصہ تہذیب الکمال(طبع مؤسسۃ الرسالہ ج1 ص 202) میں ادھوری (غیر مکمل) سند:"ابو عوانة الاسفرائني عن ابي بكر الجذامي عن ابن عوف قال :يقال" سے مروی ہے۔یہ قصہ کئی لحاظ سے مردود ہے:
1۔ابوعوانہ تک سند غائب ہے۔
2۔ابوبکر الجذامی نامعلوم ہے۔
3۔یقال(کہا جاتا ہے) کا قائل نامعلوم ہے۔
صاحب تہذیب الکمال نے بغیر کسی سند کے محمد بن یحییٰ الذہلی رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے اسحاق بن یحییٰ کو طبقہ ثانیہ میں ذکر کیا اور کہا:
"مجهول، لم أعلم له رواية غير يحيى بْن صالح الوحاظي، فإنه أخرج إلي له أجزاء من حديث الزُّهْرِيّ، فوجدتها مقاربة، فلم أكتب منها إلا شيئا يسيرا"
مجہول ہے ،میرے علم میں یحییٰ بن صالح الوحاظی کے سوا کسی نے اس سے روایت بیان نہیں کی۔انھوں نے میرے سامنے اس کی زہری سے حدیثوں کے اجزاء پیش کیے تو میں نے دیکھا کہ یہ روایات مقارب(صحیح ومقبول اور ثقہ راویوں کے قریب قریب) ہیں۔میں نے ان میں سے تھوڑی روایتیں ہی لکھی ہیں۔(ج1ص202)
حافظ ابوبکر محمد بن موسیٰ الحازمی(متوفی 591ھ) نے امام زہری رحمہ اللہ کے شاگردوں کے طبقہ ثانیہ کے بارے میں کہا کہ وہ مسلم کی شرط پر ہیں۔(شروط الائمۃ الخمسہ ص57)
معلوم ہواکہ یہ راوی امام محمد بن یحییٰ الذہلی کے نزدیک مجہول ہونے کے ساتھ ثقہ و صدوق اور مقارب الحدیث ہے(!) بصورت دیگر یہ جرح جمہور محدثین کے مقابلے میں مردود ہے۔