کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 77
عقیلی کی جرح الضعفاء الکبیر میں نہیں ملی، البتہ تاریخ دمشق(68؍79) میں یہ جرح ضرورموجود ہےلیکن اس جرح کا راوی یوسف بن احمد غیر موثق(مجہول الحال) ہے، لہذا یہ جرح بھی ثابت نہیں ہے۔
ابو احمد الحاکم(اور بشرط صحت احمد،اسحاق بن منصور اور عقیلی) کی جرح جمہور محدثین کی توثیق کے مقابلے میں مردود ہے۔حافظ ذہبی نے کہا:"ثقة في نفسه تكلم فيه لرايه"
وہ بذات خود ثقہ تھے،ان کی رائے کی وجہ سے(ابواحمد الحاکم وغیرہ کی طرف سے) ان میں کلام کیاگیا ہے۔(معرفۃ الرواۃ المتکلم فیھم بمالایوجب الرد:367)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا:خالد(بن مخلد) اوریحییٰ بن صالح دونوں ثقہ ہیں۔(فتح الباری ج9 ص 24تحت ح 5378 کتاب الاطمعۃ باب الاکل ممایلیہ)
اور کہا: "صدوق من اهل الراي"(تقریب التہذیب:7568)
تقریب التہذیب کے محققین نے لکھا ہے:"بل ثقۃ" بلکہ وہ ثقہ تھے۔(التحریر ج4 ص88)
خلاصۃ التحقیق:۔یحییٰ بن صالح ثقہ وصحیح الحدیث ہیں۔
2۔اسحاق بن یحییٰ بن علقمہ الکلبی الحمصی العوصی صحیح بخاری کے (شواہدکے) راوی ہیں۔
دیکھئے صحیح البخاری:(628،1355،3299،3443،3927،6647،7000،7171،7382)
حافظ ابن حبان نے انھیں کتاب الثقات(ج6 ص49) میں ذکر کیا اورصحیح ابن حبان (الاحسان:6074) میں ان سے روایت لی ہے۔
دارقطنی رحمہ اللہ نے کہا:"أَحَادِيثه صَالِحَة وَالْبُخَارِيّ يستشهده وَلَا يعتمده فِي الْأُصُول"
ان کی حدیثیں صالح(اچھی) ہیں،بخاری شواہد میں ان سے روایت لیتے ہیں اور اصول میں ان پر اعتماد نہیں کرتے۔(سوالات الحاکم للدارقطنی :280)
تنبیہ: امام بخاری رحمہ اللہ شواہد میں جس راوی سے روایت لیتے ہیں وہ ان کے نزدیک ثقہ ہوتا ہے۔(الا یہ کہ کسی خاص راوی کی تخصیص ثابت ہوجائے)
دیکھئے شروط الائمۃ السنہ لمحمد بن طاہر المقدسی(ص18 دوسرا نسخہ ص14)