کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 76
نے اپنا سکون واطمینان اپنے رسول اور مومنوں پر اتارا اور ان کے لیے کلمۃ التقویٰ کو لازم قرار دیا اور وہ اس کے زیادہ مستحق اوراہل تھے۔(الفتح:26)
اور وہ(کلمۃ التقویٰ) لاالٰہ الااللہ محمد رسول اللہ ہے۔
(صلح) حدیبیہ والے دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدت(مقرر کرنے) والے فیصلے میں مشرکین سے معاہدہ کیا تو مشرکوں نے اس کلمے سے تکبر کیا تھا۔
(کتاب الاسماء والصفات ص 105،106 دوسرا نسخہ ص 131،تیسرا نسخہ مطبوعہ انوارمحمدی الٰہ آباد 1313ھ ص81 باب ماجاء فی فضل الکلمۃ الباقیۃ فی عقب ابراہیم علیہ السلام )
اس روایت کی سند حسن لذاتہ ہے۔
حاکم،اصم،محمد بن اسحاق الصغانی ،زہری اور سعید بن المسیب سب اعلیٰ درجے کے ثقہ ہیں۔
1۔یحییٰ بن صالح الوحاظی صحیح بخاری وصحیح مسلم کے راوی اور جمہور محدثین کےنزدیک ثقہ تھے۔امام ابوحاتم الرازی نے کہا:صدوق ،امام یحییٰ بن معین نے کہا:"ثقۃ"
(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم 9؍158وسندہ صحیح)
امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا:ویحیٰ ثقۃ (کتاب الضعفاء الصغیر:145 ،طبع ہندیہ)
یحییٰ بن صالح پر درج ذیل علماء کی جرح ملتی ہے:
1۔احمد بن حنبل رحمہ اللہ ۔2۔اسحاق بن منصور۔3۔عقیلی۔4۔ابو احمد الحاکم
امام احمد کی جرح کی بنیاد ایک مجہول انسان ہے۔دیکھئے الضعفاء للعقیلی (4؍408)یہ جرح امام احمد کی توثیق سے معارض ہے۔
ابوزرعہ الدمشقی نے کہا:"لم يقل يعني أحمد بن حنبل في يحيى بن صالح إلا خيرا"
احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے یحییٰ بن صالح کے بارے میں صرف خیر ہی کہا ہے۔(تاریخ دمشق لابن عساکر 68؍78 وسندہ صحیح)
اسحاق بن منصور کی جرح کاراوی عبداللہ بن علی ہے۔(الضعفاء للعقیلی 4؍409)
عبداللہ بن علی کا ثقہ وصدوق ہونا ثابت نہیں ہے لہذا یہ جرح ثابت ہی نہیں ہے۔