کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 74
امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "حدثنا الهذيل بن سليمان أبو عيسى، قال: سألت الأوزاعي قلت: يا أبا عمرو! ما تقول في رفع الأيدي مع كل تكبيرة وهو قائم في الصلاة؟ قال: ذلك الأمر الأول.: وسئل الأوزاعي - وأنا أسمع عن الإيمان. فقال: الإيمان يزيد وينقص، فمن زعم أن الإيمان لا يزيد ولا ينقص فهو صاحب بدعة، فاحذروه ! " ’’ ہمیں ہذیل بن سلیمان ابو عیسیٰ نے حدیث بیان کی،کہا:میں نے اوزاعی سے پوچھا،میں نے کہا:اے ابوعمرو!آپ ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کے بارے میں کیا کہتے ہیں،جبکہ آدمی نماز میں کھڑا ہو؟انھوں نے کہا:یہ پہلے والی بات ہے(یعنی اسلاف کا اسی پر عمل ہے)اور اوزاعی سے ایمان کے بارے میں پوچھا گیا اور میں سن رہاتھا توانھوں نے فرمایا:ایمان زیادہ(بھی)ہوتاہے اور کم(بھی) ہوتاہے،جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ ایمان زیادہ اور کم نہیں ہوتا وہ شخص بدعتی ہے اس سے بچو۔‘‘ (جزءرفع یدین بتحقیقی:108،حسن ہے،قلمی بخظ یدی ص129) تنبیہ: میں نے جزء رفع یدین کے ترجمے میں’’حسن ہے‘‘لکھا تھا جو کہ کمپوزر کی غلطی سے :’’ ضعیف ہے‘‘ چھپ گیا،اس غلطی کی اصلاح مراجعت میں بھی رہ گئی،میرا طریق کار یہ ہے کہ میں ضعیف روایت کی وجہ بیان کردیتا ہوں جبکہ جزءرفع یدین کے مطبوعہ نسخے میں ضعیف کی کوئی وجہ مذکور نہیں ہے۔جزءرفع یدین کے عربی نسخے والی اصل پر بھی میرے ہاتھ سے بالکل صاف’’اسنادہ حسن ‘‘ لکھا ہوا ہے(قلمی ح108) لہذا ا پنے نسخوں کی اصلاح کرلیں۔ ہذیل بن سلیمان سے مراد فدیک بن سلیمان ہیں جس سے امام بخاری رحمہ اللہ وغیرہ نے روایت بیان کی ہے اور امام بخاری رحمہ اللہ عام طور پر اپنے نزدیک صرف ثقہ ہی سے روایت کرتے ہیں،نیز حافظ ابن حبان نے بھی ان توثیق کی ہے لہذا فدیک ’’مذکور‘‘حسن الحدیث ہیں۔امام اوزاعی رحمہ اللہ (متوفی 157ھ) کے اس فتویٰ سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کایہ عقیدہ ہے کہ ایمان کم اور زیادہ نہیں ہوتا وہ لوگ بدعتی ہیں۔اعاذنااللّٰه من شرھم(الحدیث:2)