کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 73
’’بےشک جو لوگ ایمان لائے ان کاایمان زیادہ ہوتا ہے۔‘‘(سورۃ التوبۃ:124)
اس مفہوم کی دیگر آیات کے لیے دیکھئے صحیح البخاری(کتاب الایمان،باب:1قبل ح8)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً , وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنْ الْإِيمَانِ"
’’ایمان کے ساٹھ سے زائد درجے ہیں اور حیا یمان کا(ایک) درجہ ہے۔‘‘ (صحیح بخاری :9 صحیح مسلم :57؍35 ،دارالسلام:152)
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ، وَأَبْغَضَ لِلَّهِ، وَأَعْطَى لِلَّهِ، وَمَنَعَ لِلَّهِ، فَقَدِ اسْتَكْمَلَ الإِيمَانَ "
’’جو شخص اللہ کے لیے محبت کرے اور اللہ کے لیے بغض رکھے،اللہ کے لیے(مال) دے اور اللہ کے لیے(ہی مال) روکے تو اس کا ایمان مکمل ہے۔‘‘(ابوداود:4681 وسندہ حسن)
عمیر بن حبیب بن خماشہ فرماتے ہیں: "الإيمان يزيد وينقص"ایمان زیادہ ہوتا ہے اور کم ہوتا ہے۔(کتاب الایمان لابن ابی شیبہ:14وسندہ صحیح)
اس کے راوی یزید بن عمیر کو امام عبدالرحمان بن مہدی نے "قوم توارثوا الصدق"میں سے قرار دیا ہے۔(مسائل محمد بن عثمان بن ابی شیبہ:25 بتحقیقی،الموتلف والمختلف للدارقطنی 2؍923)
اہل سنت کا یہی مسلک وموقف ہے کہ ایمان زیادہ اور کم ہوتا ہے۔
دیکھئے الشریعۃ للامام محمد بن الحسین الآجری (ص116۔118) و شرح اصول اعتقاد اہل السنۃ للالکائی(5؍890۔964) وغیرھما۔
یہی عقیدہ امام مالک رحمہ اللہ ،امام شافعی رحمہ اللہ اور احمد بن حنبل رحمہ اللہ وغیرہم کا ہے،رحمہم اللہ اجمعین،جبکہ دیوبندیوں وبریلویوں کی کتاب عقائد نسفیہ(ص92)میں لکھا ہوا ہے:
"الإيمان لا يزيد ولا ينقص "
’’ ایمان نہ زیادہ ہوتا ہے اور نہ کم ہوتا ہے۔‘‘
دیوبندیوں کے نزدیک ایمان فقط تصدیق قلب کا نام ہے۔دیکھئے حقانی عقائد الاسلام(ص123،تصنیف عبدالحق حقانی وپسند فرمودہ محمد قاسم نانوتوی)