کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 72
حَرَّمَ اللّٰه عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ" (المائدۃ:72) ’’بے شک جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا تو اس پر اللہ نے جنت حرام قرار دی اور اس کاٹھکانا جہنم ہے۔‘‘ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "إِنَّ اللّٰه لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ" (النساء:48) ’’بے شک اللہ شرک نہیں بخشتا اور اس کے علاوہ جو وہ چاہے بخش دیتا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ہمیں سمجھانے کے لیے اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: "لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ" (الزمر:65) ’’اگرآپ شرک کرتے تو آپ کے اعمال ضائع ہوجاتے اورآپ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجاتے۔‘‘ معلوم ہوا کہ شرک اکبر کامرتکب ابدی جہنمی ہے اسے کسی سفارش یا شفاعت کے ذریعے سے جہنم سے نہیں نکالا جائے گا۔شفاعت تو امت محمدیہ میں سے صرف ان لوگوں کے ساتھ خاص ہے جو دنیا میں کبیرہ گناہ کرتے تھے۔(مثلاً چوری،زنا،شراب نوشی وغیرہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي" ’’ میری شفاعت میری امت کے،کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لیے ہے۔‘‘ (سنن ابی داود:4739،صحیح) اس حدیث کی کئی سندیں ہیں مثلاً دیکھئے سنن الترمذی(2435)وغیرہ،اور شفاعت والی حدیث متواتر ہے۔دیکھئے نظم المتناثر من الحدیث المتواتر للکتانی(ص246،248) (الحدیث:1 (شہادت،جون 2004ء) ایمان میں کمی بیشی کا مسئلہ سوال: کیا ایمان کم اور زیادہ ہوتا ہے دلائل سے واضح کریں؟(محمد خلیل چوہان،جلال بلگن،گوجرانوالہ) الجواب: اس میں کوئی شک نہیں کہ ایمان زیادہ بھی ہوتا ہے اور کم بھی ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہوتا ہے: "فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا"