کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 71
شرک اکبر:۔اللہ کی ذات ،صفات خاصہ اور اسماء(ناموں) میں مخلوق کو شریک کرناشرک کہلاتا ہے۔غیراہل حدیث محمد اعلیٰ تھانوی صاحب لکھتے ہیں:قال العلماء: الشِّرك على أربعة أنحاء: الشِّرك في الألوهية، والشِّرك في وجوب الوجود، والشِّرك في التدبير، والشِّرك في العبادة.
’’علماء نے کہا:شرک کی چار قسمیں ہیں:الوہیت میں شرک ،واجب الوجود ہونے میں شرک،تدبیر میں شرک اور عبادات میں شرک۔‘‘(کشاف اصطلاحات الفنون ج1 ص 771)
ابن منظور الغوی نے لکھا ہے: "والشرك : هو أن يجعل لله شريكاً"
’’اور شرک یہ ہے کہ اللہ کی ربوبیت میں کسی کو شریک بنادیاجائے۔‘‘ (لسان العرب ج10 ص 449)
الشیخ عبدالرحمان بن حسن آل الشیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’غیراللہ کو تمام عبادات میں یا کسی خاص عبادت میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانا شرک اکبر کہلاتاہے۔‘‘
(فتح المجید ؍ہدایہ المستفید ج1 ص 308،309)
الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ نواقض اسلام کے بارے میں فرماتے ہیں:’’ان میں سے سب سے بڑا شرک ہے مثلاً فوت شدہ بزرگوں کو پکارنا اور ان سے فریاد کرنا ،بتوں ،درختوں اور ستاروں وغیرہ سے حاجت روائی چاہنا۔‘‘(فتاویٰ ج2 ص 15،اردو طبع دارالسلام لاہور)
الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ سے پوچھاگیا کہ دور بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مشرکین کا شرک کیسا تھا؟تو انھوں نے جواب دیا:’’بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے مشرکین کا شرک ربوبیت میں نہیں تھا ،کیونکہ قرآن کریم اس پردلالت کرتا ہے کہ وہ صرف عبادات میں شرک کرتے تھے۔رہی ربوبیت تو وہ ایک اللہ کو رب مانتے تھے،اسے مجبوروں کی دعائیں سننے والا اورمصیبتیں ٹالنے والا،وغیرہ تسلیم کرتے تھے،اللہ نے ان سے ربوبیت کا انکار نقل کیا ہے لیکن وہ اللہ کی عبادت میں غیروں کو شریک کرلیتے تھے،اور یہ شرک ملت (اسلامیہ) سےباہر نکال دیتا ہے۔‘‘(مجموع فتاویٰ ج 1ص26،العقیدۃ)
شرک اکبر کرنے والوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے: "إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللّٰه فَقَدْ