کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 70
کے بعد اس کو ہوہو کے ذکر میں اس قدر منہمک ہوجانا چاہیے کہ خود مذکور یعنی(اللہ) ہوجائے۔‘‘ (کلیات امدادیہ ،مطبوعہ دارالاشاعت کراچی ،ص18)
تنبیہ: بریکٹ میں’’(اللہ) ‘‘ کالفظ حاجی امداداللہ نے خود لکھا ہے۔حاجی صاحب کا یہ عقیدہ سراسر کفر وشرک ہے۔
ارشادباری تعالیٰ ہے:
"وَجَعَلُوا لَهُ مِنْ عِبَادِهِ جُزْءًا ۚ إِنَّ الْإِنسَانَ لَكَفُورٌ مُّبِينٌ "
’’اورانھوں نے اس کے لیے اس کے بندوں میں سے حصہ بنادیا ۔بے شک ایسا انسان کھلا کافر ہے۔‘‘(الزخرف:15)
جب اللہ کے بندوں کو اس کاجزء قرار دینا بہت بڑا کفر ہے تو یہ عقیدہ رکھنا کہ’’انسان ذکر میں منہمک ہوکر خود مذکور یعنی اللہ ہوجاتاہے‘‘ بہت ہی بڑا کفرہے۔حاجی امداداللہ کی اس کتاب’’ کلیات امدادیہ‘‘ میں اس قسم کی بہت سی کفریہ وشرکیہ عبارات موجود ہیں۔(الحدیث:16)
شرک کامفہوم
سوال: ان میں سے اکثر(لوگ) باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہیں۔(سورۃ یوسف آیت نمبر 106) کیا یہ لوگ قیامت کے بعد کا سارا عرصہ دوزخ میں رہیں گے یا پھر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری سفارش پر ان کو جنت مل جائے گی،جواب قرآن وحدیث کے دلائل سے پوری تفصیل کے ساتھ دیں۔(ایک سائل)
الجواب: شرک کی دو قسمیں ہیں:(1) شرک اصغر(2) شرک اکبر
شرک اصغر:
ریا کو کہتے ہیں محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ"
’’مجھے تم پر سب سے زیادہ ڈر شرک اصغر کاہے۔صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا:یارسول اللہ ! شرک اصغر کیا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(الریا) یہ ریا(دکھاوا) ہے۔‘‘(مسند احمد ج5 ص 429 ح 24036وسندہ حسن)