کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 694
عام صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے کہ جمعہ کے دن حالت خطبہ میں آنے والا دورکعتیں پڑھے اور خطبے سے پہلے آنے والے کو اختیار ہے کہ جتنی رکعتیں چاہے پڑھے۔
یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے کہ نام نہاد مفتی حضرات بغیر کسی تحقیق کے فتوے لگانا شروع کر دیں کہ اہل حدیث کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔!!
کیا ان لوگوں نے اپنے عقائد و بدعات پر کبھی غور کیا ہے؟ اُمت مسلمہ کو توصوفی دین میں پھنسانے والے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو مشکل کشا سمجھنے والے ،خالق و مخلوق میں فرق مٹا دینے والے، وحدت الوجود کا عقیدہ رکھنے والے اور قرآن وحدیث کی بے شمار مخالفتیں کرنے والے کس منہ سے یہ کہتے ہیں کہ اہل حدیث کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے؟!تفصیل کے لیے دیکھئے میری کتاب’’بدعتی کے پیچھے نماز کا حکم‘‘
کیا اس دن کا خوف نہیں جب ساری مخلوق قیامت کے دن رب العالمین کے دربار میں سر جھکائے کھڑی ہوگی؟ اس دن ہر آدمی اپنے سارے اعمال اپنے سامنے حاضر پائے گا اور ۔۔۔۔
دیوبندیوں کے خطرناک عقائد واور قرآن وحدیث کے مخالف نظریات میں سے فی الحال چار حوالے پیش خدمت ہیں:
1۔گنگوہی، نانوتوی اور تھانوی کے پیر حاجی امداداللہ نے لکھا ہے:
’’اور ظاہر میں بندہ اور باطن میں خدا ہوجاتا ہے۔‘‘ (کلیات امدایہ، ص36)
یہ کہنا کہ بندہ باطن میں خدا ہو جاتا ہے۔ قرآن مجید کی کس آیت، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کس صحیح حدیث یا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے کس ثابت شدہ قول میں لکھا ہوا ہے؟ حوالہ پیش کریں۔
2۔محمد قاسم نانوتوی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدد کے لیے پکارتے ہوئے کہا:
’’مدد کراےکرم احمدی کہ تیرے سوا نہیں ہے قاسم بیکس کا کوئی حامی کار‘‘
(قصائد قاسمی ،قصیدہ بہاریہ درنعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،ص8)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدد کے لیے پکارنا اور یہ عقیدہ رکھنا کہ آپ کے سوا نانوتوی بیکس (بے یارومدد گار محتاج )کا کوئی بھی حامی کار نہیں تھا۔کس آیت، حدیث یا قول امام ابو حنیفہ