کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 692
کے بجائے سفیان العصفری چھپ گیا ہے۔
3۔محمد بن عبد الرحمٰن السہمی کے بجائے محمد بن عبد الرحمٰن التیمی لکھا گیا ہے۔
روایت مذکورہ کئی وجہ سے ضعیف ہے:
اول:
ابو اسحاق السبیعی طبقہ ثالثہ کے مدلس تھے۔دیکھئے طبقات المدلسین(بتحقیقی الفتح المبین91؍3ص58) اور یہ روایت عن سے ہے۔اصول حدیث کا مشہور مسئلہ ہے کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے علاوہ دوسری کتابوں میں مدلس کی عن والی روایت ضعیف ہوتی ہے۔
مثلاً دیکھئے مقدمۂ نووی ص18،فتح المغیث ص77اور تدریب الراوی ص144،بحوالہ خزائن السنن تصنیف سرفراز خان صفدر دیوبندی (ج1ص1)
دوم:
محمد بن عبد الرحمٰن السہمی جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف راوی ہے۔ حافظ ابن حجر نے اس سہمی کے بارے میں فرمایا:امام بخاری وغیرہ کے نزدیک سہمی ضعیف ہے اور اثرم نے کہا:یہ کمزور حدیث ہے۔(فتح الباری2؍426)
میری مفصل تحقیق کے لیے دیکھئے ماہنامہ شہادت اسلام آباد (جولائی2001ء)
سوم:
ابو اسحاق آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے اور یہ روایت اختلاط سے پہلے کی نہیں ہے۔
دوسری روایت:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعات جمعہ سے پہلے پڑھتے تھے اور چار رکعات جمعہ کے بعد۔۔۔
(مجمع الزوائد ج2ص195بحوالہ حدیث اور اہلحدیث ص824)
عرض ہے کہ اسے حافظ ہیثمی نے "رواہ الطبرانی فی الکبیر" کہہ کر امام طبرانی کی کتاب المعجم الکبیر سے نقل کیا ہے۔
المعجم الکبیر للطبرانی(12؍129ح12674)میں یہ روایت : "حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ مُبَشِّرِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ" کی سند سے موجود ہے اور اسی سند کے ساتھ یہ روایت سنن ابن ماجہ (1129)میں موجود ہے۔ بوصیری نے کہا: