کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 691
عاجزوں کی دستگیری ،بیکسوں کی مدد فرمائیے اور مخلص عشاق کی دلجوئی ودلداری کیجئے۔‘‘
(تبلیغی نصاب ص806،فضائل درود ص128)
ان اشعار میں اللہ تعالیٰ کے بجائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدد اور دستگیری کے لیے پکارا گیا ہے اور رحم کی درخواست کی گئی ہے۔ حالانکہ ایسے عقائد رکھنے والے بریلویوں کےبارے میں دیوبندی حضرات مشرک اور بدعتی کا فتوی لگانے سے کبھی نہیں چوکتے۔
زکریا دیوبندی کے بارے میں تفصیلی تحقیق کے لیے دیکھئے میری کتاب اکاذیب آل دیوبند (مخطوط ص139۔162)کا مطالعہ از حد مفید ہے۔ والحمد للہ۔
17۔اہل حدیث کا دعوی یہ ہے کہ نماز جمعہ سے پہلے سنت کی کوئی متعین تعداد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔
اس سلسلے میں تقلیدی حضرات جو شبہات پیش کرتے ہیں ان کا جواب درج ذیل ہے:
پہلی روایت :
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعات جمعہ سے پہلے پڑھتے تھے اور چار جمعہ کے بعد اور سلام آخری(چوتھی)میں پھیرتے تھے۔‘‘ (معجم طبرانی اوسط بحوالہ نصب الرایہ ج2ص206حدیث اور اہلحدیث ص823،824)
عرض ہے کہ اس روایت کی سند درج ذیل ہے:
"حدثنا أحمد قال : حدثنا شباب العصفري قال : حدثنا محمد بن عبد الرحمن السهمي قال : حدثنا حصين بن عبد الرحمن السلمي ، عن أبي إسحاق ، عن عاصم بن ضمرة ، عن علي" الخ
(المعجم الاوسط للطبرانی ، ج2ص328ح640)
المعجم الاوسط کے علاوہ یہ روایت المعجم لا بن الاعرابی (874)اور الاثرم کی کتاب میں بھی محمد بن عبد الرحمٰن السہمی کی سند سے موجود ہے۔ دیکھئے فتح الباری(2؍426)تحت حدیث 937)
زیلعی حنفی نے اسے نصب الرایہ میں نقل کیا ہے مگر اس نقل میں زیلعی یا ناسخین سے نقل در نقل کی کئی غلطیاں ہوئی ہیں مثلاً:
(1)ابو اسحاق السبیعی کا واسطہ گر گیا ہے ۔
2۔شباب العصفری