کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 689
رکعتوں کو کبھی نہیں چھوڑا۔ (صحیح مسلم 728،ترقیم دارالسلام :1694،باب فضل السنن الراتبۃ قبل الفرائض و بعدھن وبیان عددھن ) اتنی عظیم الشان فضیلت اور مسلسل عمل والی روایت کوکوئی سچا اہل حدیث ترک نہیں کر سکتا الایہ کہ بعض اوقات کسی شرعی عذر سے انھیں چھوڑ دے مثلاً سفر میں سنتیں نہ پڑھنا وغیرہ ۔ عصر حاضر میں نماز کے موضوع پر اہل حدیث کی ایک مشہور کتاب’’صلوٰۃ الرسول‘‘ میں حکیم صادق سیالکوٹی رحمہ اللہ نے لکھا ہے:’’ رات اور دن کی موکدہ سنتیں بارہ ہیں۔‘‘ دیکھئے صلوٰۃ الرسول(مطبوعہ نعمانی کتب خانہ ص282تخریج والا نسخہ القول المقبول ص561) اس صراحت کے باوجود یہ پروپیگنڈا کرنا کہ اہل حدیث کے نزدیک۔۔۔ کوئی سنت ثابت نہیں۔‘‘ صریح جھوٹ اور بہتان ہے۔ 14۔اہل حدیث کے نزدیک صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی تمام مرفوع مسند متصل احادیث صحیح ہیں اور ان کے علاوہ تمام معتبر کتب حدیث، مثلا صحیح ابن خزیمہ ، صحیح ابن حبان ، صحیح ابن الجارود ، المستدرک للحاکم ، المختارہ للمقدسی ، سنن الترمذی ، سنن ابی داود ، سنن النسائی ،سنن ابن ماجہ ،مؤطا امام مالک ، کتاب الامام للشافعی ،مسند الامام احمد ، سنن دارقطنی ، السنن الکبری للبیہقی ،مصنف ابن ابی شیبہ اور مصنف عبدالرزاق وغیرہ کی وہ تمام احادیث مرفوعہ حجت ہیں جن کی سندیں اصول حدیث کی روسےصحیح یا حسن (لذاتہ) ہیں ۔والحمدللہ یہ کہنا کہ اہل حدیث صرف صحیح بخاری کو مانتے ہیں بالکل جھوٹ اور افتراء ہے۔ نیز دیکھئے میری کتاب ’’علمی مقالات ‘‘(ج1ص176،177) اہل حدیث یہ نہیں کہتے کہ امام بخاری غیر مقلد تھے بلکہ اہل حدیث تو یہ کہتے ہیں کہ امام بخاری مجتہد مطلق تھے، اہل حدیث تھے بلکہ اہل حدیث کے اماموں میں سے ایک بڑے امام تھے۔امام بخاری کی تعریف اور دفاع کے لیے دیکھئے میری کتاب’’صحیح بخاری پر اعتراضات کا علمی جائزہ‘‘(ص10،11)اور مجموع فتاوی لا بن تیمیہ (ج20ص40) باقی معتبر کتب حدیث کی صحیح اور حسن روایات کو ہم بسرو چشم قبول کرتے ہیں اور اعلان