کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 688
کے بدلے میں ایک انگلی پر ایک نیکی یا درجہ ملتا ہے۔
(المعجم الکبیر للطبرانی ج17ص29ح819وسندہ حسن مجمع الزوائد للبیہقی ج2ص103وقال:"واسنادہ حسن")
امام اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ مشہور ثقہ فقیہ نے اس موقوف حدیث سے رکوع سے پہلے اور بعد والا رفع یدین مراد لیا ہے۔
دیکھئے معرفۃ السنن والآثار للبیہقی(قلمی ج1ص225،مطبوع،ج1 ص562ح792)
ان دلائل صحیحہ اور حجج قاہرہ کی وجہ سے کسی اہل حدیث نے اگر یہ کہہ دیا ہے کہ رفع یدین کے بغیر نماز سنت کے مطابق نہیں ہے لہٰذا درست نہیں ہے۔ اور رفع یدین کے بغیر والی کا اعادہ کر لینا چاہیے تو اس میں ناراض ہونے والی کیا بات ہے؟
مشہور متبع سنت صحابی جب کسی شخص کو دیکھتے کہ رکوع سے پہلے اور بعد رفع یدین نہیں کرتا تو اسے کنکریوں سے مارتے تھے۔ دیکھئے جزء رفع یدین (15،سندہ صحیح)
13۔معترض سائل کا یہ اعتراض تو اہل حدیث پر بہتان ہے۔
سیدہ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
"مَنْ صَلَّى اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً فِي يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ بُنِيَ لَهُ بِهِنَّ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ"
’’جس شخص نے دن رات میں بارہ(نفل)رکعتیں پڑھیں اس کے لیے جنت میں گھر بنادیا گیا۔‘‘
سیدہ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے سنا ہے،ان رکعتوں کو کبھی نہیں چھوڑا۔
عنبسہ بن ابی سفیان رحمہ اللہ (تابعی)نے فرمایا:میں نے جب سے اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا سے اسے سناہے، ان رکعتوں کو کبھی نہیں چھوڑا۔
عمرو بن اوس رحمہ اللہ نے فرمایا:میں نے جب سے عنبسہ سے اسے سنا ہے ان رکعتوں کو کبھی نہیں چھوڑا۔
نعمان بن سالم رحمہ اللہ نے فرمایا:میں نے جب سے عمرو بن اوس سے اسے سنا ہے۔ ان