کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 687
سوم: سالم بن عبد اللہ رحمہ اللہ سے اس حدیث کے ایک راوی امام سلیمان (بن ابی سلیمان )الشیبانی رحمہ اللہ نے فرمایا:میں نے دیکھا سالم بن عبد اللہ جب نماز شروع کرتے تو رفع یدین کرتے، جب رکوع کرتے تو رفع یدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع یدین کرتے تھے۔(حدیث السراج 2؍34،35ح115وسندہ صحیح) چہارم: سالم بن عبد اللہ تابعی کے علاوہ امام محمد بن سیرین ،ابو قلابہ ، وہب بن منبہ ، قاسم بن محمد ،عطاء ،مکحول ، نعمان بن ابی عیاش ، طاؤس اور حسن بصری رحمہم اللہ (تابعین )بھی رفع یدین کرتے تھے۔دیکھئے میری کتاب نور العینین (ص174) ان آثار کی سند یں صحیح یا حسن لذاتہ ہیں۔ پنجم : تبع تابعین میں سے امام مالک (سنن الترمذی مع عارضۃ الاحوذی 2؍57ح256)تاریخ دمشق لابن عساکر ج55ص134،وسندہ حسن)امام اوزاعی (الطبری بحوالہ التمہید 9؍226وسندہ الطبری صحیح)اور معتمر بن سلیمان التیمی(جزء رفع الیدین للبخاری :121وسندہ صحیح)وغیرہم ایک جماعت سے رکوع سے پہلے اوربعد والا رفع یدین ثابت ہے۔ ششم : تبع تابعین کے بعد امام شافعی ،امام احمد بن حنبل ،امام یحییٰ بن سعید القطان ، امام عبد الرحمٰن بن مہدی اور اسماعیل بن علیہ رحمہم اللہ وغیرہم رفع یدین قبل الرکوع وبعدہ پر عامل تھے۔ (دیکھئےجزء رفع الیدین للبخاری :121اور کتاب الام للشافعی ج1ص103،104من قولہ وامرہ) بعد میں تو امام بخاری جیسے کبار علماء نے اس عظیم الشان مسئلے پر کتابیں لکھی ہیں۔ ثابت ہوا کہ رفع یدین کی سنت متواترہ پر عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ،صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے میں، تابعین عظام کے زمانے میں، تبع تابعین کے دور میں اور تیسری صدی ہجری میں مسلسل جاری و ساری رہا ہے، لہٰذا اس پیارے عمل کو منسوخ اور متروک سمجھنایا سرکش گھوڑوں کی دُموں سے تشبیہ دینا غلط ہے۔ رفع یدین کے اس مقدس عمل کی فضیلت میں ایک حدیث بھی مروی ہے: سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ صحابی نے فرمایا:نماز میں جو شخص اشارہ کرتا ہے اسے ہر اشارے