کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 686
11۔یہ بات بالکل سچ اور حق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی صحیح حدیث میں "وضع الیدین تحت السرہ" یعنی نماز میں ناف سے نیچے ہاتھ باندھنا ثابت نہیں ہے۔ دیکھئے میری کتاب ’’نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام‘‘ بلکہ دوسری طرف یہ ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں اسے(یعنی ہاتھ کو) سینے پر رکھاتھا۔ دیکھئے مسند الامام احمد(ج5ص226ح22313وسندہ حسن محفوظ) امام سعید بن جبیرتابعی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ نماز میں ناف سے اوپر ہاتھ باندھنے چاہئیں ۔ (امالی عبدالرزاق2،الفوائدلابن مندہ؍234ح1899وسندہ صحیح) محمدتقی عثمانی دیوبندی نے کہا:’’امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک ایک روایت میں تحت الصدر اور دوسری روایت میں علی الصدر ہاتھ باندھنا مسنون ہے۔‘‘ (درس ترمذی ج3ص19) 12۔نماز میں رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد اٹھتے وقت رفع یدین کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، یہ سنت متواترہ اور غیر متروکہ ہے۔ تفصیلی دلائل کے لیے میری مشہور کتاب ’’نور العین فی مسئلہ رفع الیدین‘‘ کا مطالعہ کریں۔ فی الحال مسئلہ سمجھانے کے لیے چند دلائل پیش خدمت ہیں: اول: سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ (جلیل القدر صحابی اور نیک مرد)سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو دونوں ہاتھ اپنے کندھوں تک اٹھاتے تھے اور رکوع کی تکبیر کے وقت بھی رفع یدین کرتے تھے اور جب رکوع سے سر اٹھا تے تو اسی طرح رفع یدین کرتے تھے لیکن سجدہ میں ایسا نہیں کرتے تھے۔(صحیح بخاری ج1ص102ح736) دوم: سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کے راوی امام سالم بن عبد اللہ بن عمر رحمہ اللہ (فقیہ تابعی) فرماتے ہیں کہ میرے ابا بھی ایسا ہی کرتے تھے ۔یعنی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما شروع نماز، رکوع کے وقت اور رکوع سے اٹھتےوقت رفع یدین کرتے تھے۔ (دیکھئے حدیث السراج ،ج2ص35ح115،وسندہ صحیح ولہ شاہد صحیح عندالبخاری فی صحیحہ:739وسندہ صحیح مرفوع)