کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 685
مشرک ہے ہم بھی کہتے ہیں کہ "لاشک فیہ۔۔۔" (الکلام المفید،ص310) بس یہی وہ تقلید ہے جسے اہل حدیث اپنی تحقیق کے مطابق گناہ کبیرہ (یعنی شرک) کہتے ہیں اور اس میں ناراض ہونے کی کیا بات ہے؟! 10۔امامت النساء للنساء کے سلسلے میں عرض ہے کہ ریطہ الحنفیہ رحمہااللہ نے فرمایا: ہمیں عائشہ( رضی اللہ عنہا )نے فرض نماز پڑھائی تو آپ عورتوں کے درمیان کھڑی ہوئیں۔ (سنن الدارقطنی 1؍1429،وسند حسن آثار السنن :514وقال النیموی :"واسنادہ صحیح") ایک حدیث میں آیا ہےکہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُم ورقہ( رضی اللہ عنہا )کو اس کی اجازت دی تھی کہ ان کے لیے اذان اور اقامت کہی جائے اور وہ اپنی عورتوں کی امامت کریں۔(سنن الدارقطنی ج 1،ص 279،ح1071وسندہ حسن ) مشہور تابعی امام شعبی رحمہ اللہ نے فرمایا:عورت عورتوں کو رمضان کی نماز پڑھائے (تو )وہ ان کے ساتھ صف میں کھڑی ہو جائے۔(مصنف ابن ابی شیبہ2؍89ح4955وسندہ صحیح ،عنعنہ ہشیم عن حصین محمولہ علی السماع، انظر شرح علل الترمذی لا بن رجب2؍562) مشہور ثقہ تبع تابعی ابن جریج رحمہ اللہ نے کہا:عورت جب عورتوں کی امامت کرائے گی تو وہ آگے کھڑی نہیں ہو گی بلکہ ان کے برابر(صف میں ہی)کھڑی ہو کر فرض اور نفل پڑھائے گی۔(مصنف عبدالرزاق 3؍140ح5080وسندہ صحیح) امام معمر بن راشد رحمہ اللہ نے فرمایا :عورت عورتوں کو رمضان میں نماز پڑھائے اور وہ ان کے ساتھ صف میں کھڑی ہو۔ (مصنف عبدالرزاق 3؍140ح5085وسندہ صحیح) ان احادیث و آثار سے ثابت ہوا کہ عورت عورتوں کی امامت کر سکتی ہے۔ یاد رہے کہ عورت مردوں کی امامت نہیں کر سکتی کیونکہ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ دیکھئے میری کتاب ’’تحقیقی اصلاحی اور علمی مقالات‘‘(ج1ص247) معترض کا یہ کہنا:’’حتیٰ کہ اقتداء الرجال خلف النساء بھی درست ہے‘‘اہل حدیث پر بہتان ہے جس سے اہل حدیث بری ہیں۔