کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 683
امام ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا:سفیان ثوری ، ابن المبارک ،شافعی ،احمد ،اوراسحاق(بن راہویہ )جرابوں پر مسح کے قائل تھے۔
بشرطیکہ وہ موٹی ہوں۔دیکھئے سنن الترمذی(ح99)جرابوں پر مسح درج ذیل صحابہ و تابعین سے ثابت ہے:
سیدنا علی رضی اللہ عنہ ،سیدنا ابوا مامہ رضی اللہ عنہ ،سیدنا براءبن عازب رضی اللہ عنہ سیدنا عقبہ بن عمر رضی اللہ عنہ ، سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ ،ابراہیم نخعی رحمہ اللہ ،سعید بن جبیر رحمہ اللہ اور عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ ۔ دیکھئے علمی مقالات (ج1ص37۔38)
اگر کوئی شخص یہ کہے کہ جرابوں پر مسح کرنے والے کے پیچھے اس کی نماز نہیں ہوتی تو اسے اپنے ایمان کی خیر منانی چاہیے۔کیا سیدنا علی رضی اللہ عنہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ اجمعین کے پیچھے بھی اس شخص کی نماز نہیں ہوتی؟!!
بعض مسائل واحکام میں تحقیقی اختلاف کی وجہ سے نماز نہ پڑھنے کا فتوی لگانا ہر لحاظ سے باطل ہے۔
7۔اس وقت حنفیوں کی جو کتب فقہ ہیں مثلاً قدوری،ہدایہ ، فتاویٰ شامی ، الجرالرائق، منیۃ المصلی، نور الایضاح اور فتاویٰ عالمگیری وغیرہ ،ان میں سے ایک کتاب بھی باسند صحیح امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے ثابت نہیں ہے اور اس پر ناراض ہونے کی کیا بات ہے؟
محمد بن الحسن فرقد الشیبانی کی مروجہ کتابیں بھی ابن فرقد سے باسند صحیح ثابت نہیں ہیں۔ دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو: 55ص36
اگر کوئی شخص ان مروجہ کتابوں کو ثابت مانتا ہے توا صول حدیث اور اسماء الرجال کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کتابوں کی صحیح سند پیش کرے۔
8۔عہد قدیم میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں محدثین کرام کا آپس میں اختلاف تھا ،جمہور ایک طرف تھے اور بعض دوسری طرف تھے لیکن ہمارے دور میں اہل حدیث تو امام ابو حنیفہ کو عالم سمجھتے اور مانتے ہیں مثلاً ہمارےاستاذمولانا ابو محمد بدیع الدین شاہ الراشدی السندھی رحمہ اللہ نے امام ابو حنیفہ کو عزت واحترام کے ساتھ’’امام صاحب ‘‘ لکھاہے۔