کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 681
ہم بھی اس مسئلہ میں امام شوکانی وعام محقق سلفی علماء سے متفق ہیں کہ منی ناپاک و نجس ہے۔(ضمیر کا بحران ،ص309،310)
میں بھی یہی کہتا ہوں کہ منی ناپاک اور نجس ہے،اسے پاک کہنا غلط ہے ،یاد رہے کہ جماہیر الاصحاب سے امام احمد کے شاگرد اور حنابلہ مراد ہیں۔اور ندوی صاحب کی نقل کردہ عبارات میں مذکور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی صحابی سے بھی طہارت منی کا قول ثابت نہیں ہے۔
یہ سوال و جواب آپ لوگوں کی خدمت میں دوبارہ پیش کر دیا گیا ہے، لہٰذا جھوٹے پروپیگنڈے کر کے اہل حدیث کو بدنام کرنے کی کوشش نہ کریں۔
5۔سائل کا قول ’’وہ فاتحہ خلف الامام بھی پڑھتے ہیں۔‘‘ ہمارے خلاف نہیں بلکہ ہمارے عمل کی ترجمانی ہے جس پر ہم دلائل و براہین اور بصیرت کے ساتھ عمل پیرا ہیں۔ والحمد للہ
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اور قرآن میں سے جو میسر ہو پڑھو۔(سورۃ المزمل:20)
اس آیت کریمہ سے ابو بکر الجصاص اورملا مرغینانی نے نماز میں قراءت کی فرضیت پر استدلال کیا ہے۔(دیکھئے احکام القرآن (ج5ص367)اور الہدایہ (اولین ج1ص98)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لاصَلاة لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ"
’’اس کی نماز نہیں ہوتی جو سورۃ فاتحہ نہ پڑھے۔‘‘ (صحیح بخاری:756صحیح مسلم :394)
تفصیل کے لیے دیکھئے امام بخاری کی کتاب جزء القراءۃ (بتحقیقی نصر الباری)اور میری کتاب ’’الکواکب الدریہ فی وجوب الفاتحہ خلف الامام فی الصلوٰۃ الجہریہ‘‘والحمدللہ
ائمہ کرام میں سے امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا:
کسی آدمی کی نماز جائز نہیں ہے جب تک ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھ لے۔ چاہے وہ امام ہو یا مقتدی ، امام جہری قراءت کر رہا ہو یا سری، مقتدی پر لازم ہے کہ سری اور جہری (دونوں )نمازوں میں سورۃ فاتحہ پڑھے۔
(معرفۃ السنن والآثار للبیہقی 2؍58ح928وسندہ صحیح)
اس قول کے راوی امام ربیع بن سلیمان المرادی رحمہ اللہ نے فرمایا:
’’یہ (امام) شافعی رحمہ اللہ کا آخری قول ہے جو ان سے سنا گیا۔‘‘ (ایضاًص58)