کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 680
"ومني الآدمي طاهر هذا المذهب مطلقا وعليه جماهير الاصحاب۔الخ" یعنی حنبلی مذہب میں مطلقاًآدمی کی منی طاہر ہے اور جمہور اصحاب کا یہی مذہب ہے۔ (الانصاف فی معرفۃ الراجح من الخلاف 1؍340۔341) امام نووی نے کہا: "وذهب كثيرون إلى أن المني طاهر . روي ذلك عن علي بن أبي طالب وسعد بن أبي وقاص وابن عمر وعائشة وداود وأحمد في أصح الروايتين وهو مذهب الشافعي وأصحاب الحديث ۔۔۔۔" یعنی بہت سارے اہل علم منی کو طاہر کہتے ہیں حضرت علی مرتضی وسعد بن ابی وقاص وابن عمر وعائشہ جیسے صحابہ سے یہی مروی ہے اور امام داودظاہری کا یہی مسلک ہے۔ امام احمد کی صحیح ترین روایت یہی ہے کہ منی پاک ہے امام شافعی و اہل حدیث کا یہی مذہب ہے کہ منی پاک ہے۔ (شرح مسلم للنووی باب حکم المنی ج1ص140والمجموع للنووی ابواب الطہارۃ ) بعض علمائے اہل حدیث طہارت منی کے قائل ہیں اور ان کے اختیار کردہ موقف کی موافقت خلیفہ راشد علی مرتضیٰ اور متعدد صحابہ و تابعین و ائمہ دین کیےہوئے ہیں انھوں نے اپنی ذاتی تحقیق سے اسی موقف کو صحیح سمجھا ہے لیکن امام شوکانی ونواب صدیق اور متعدد محقق سلفی علماء نجاست منی ہی کے قائل ہیں۔ (نیل الاوطارج1 ص67، تحفہ الحوزی شر ح ترمذی ج1ص114۔115ومرعاۃ شرح مشکوۃ کتاب الطہارۃ ج2ص196وغایۃ المقصود ج1) دریں صورت فرقہ بریلویہ ودیوبندیہ کا علی الاطلاق اسے غیر مقلدوں کا مذہب قراردینا محض تقلید پرستی تلبیس کاری و کذب بیانی ہے، پھر جو مسئلہ صحابہ سے لے کر فرقہ دیوبندیہ و بریلویہ کی ولادت سے پہلے اہل علم کے یہاں مختلف فیہ رہا۔ اس میں اپنی تحقیق کےمطابق اسلاف کے کسی بھی موقف کو اختیار کرنے والوں کو نئے مذہب کی طرف دعوت دینے والا قراردینا جبکہ اسے مذہب کی دعوت قرار دینے والے بذات خود چودھویں صدی میں پیدا ہوئے کون سا طریقہ ہے؟