کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 68
الجواب: علمائے دیوبند کے اکابرمیں سے درج ذیل’’علماء‘‘ وحدت الوجود کے قائل تھے:رشید احمد گنگوہی ،محمد قاسم نانوتوی،حسین احمد مدنی ٹانڈوی،اشرف علی تھانوی اور ان سب کے پیرومرشد حاجی امداد اللہ تھانہ بھونوی۔ حاجی امداد اللہ لکھتے ہیں:’’نکتہ شناسامسئلہ وحدۃالوجود حق وصحیح ست ورایں مسئلہ شکسے وشبسے نیست معتقد وفقیر وہمہ مشائخ وفقیر ومعتقد کسانیکہ بافقیر بیعت کردہ وتعلق مید ارندہمیں ست مولوی محمد قاسم صاحب مرحوم ومولوی رشیداحمد صاحب ومولوی محمد۔یعقوب صاحب ومولوی احمد حسن صاحب وغیرھم ازعزیز ایں فقیر اندوتعلق بافقیر میدارندہیچگاہ خلاف اعتقادات فقیر وخلاف مشرب مشائخ طریق خود مسلکی نخواند پذیر فت۔۔۔‘‘ ’’ نکتہ شناسامسئلہ وحدۃ الوجود حق وصحیح ہے اس مسئلہ میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے۔فقیر ومشائخ فقیر اور جن لوگوں نے فقیر سے بیعت کی ہے سب کااعتقاد یہی ہے مولوی محمد قاسم صاحب مرحوم ومولوی رشید احمد صاحب ومولوی محمد یعقوب صاحب مولوی احمد حسن صاحب وغیرہم فقیر کے عزیز ہیں اور فقیر سے تعلق رکھتے ہیں کبھی خلاف اعتقادات فقیر وخلاف مشرب مشائخ طریق خود مسلک اختیار نہ کریں گے۔‘‘ (کلیات امدادیہ رسالہ دربیان وحدۃ الوجود ص 218،219 شمائم امدادیہ ص 32) سرفراز خان صفدر گکھڑوی دیوبندی کے بھائی صوفی عبدالحمید خان سواتی لکھتے ہیں: ’’علماء دیوبندکے اکابر مولانامحمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ (المتوفی 1297ھ) اور مولانا مدنی رحمہ اللہ (المتوفی 1377ھ) اوردیگر اکابر مسئلہ وحدۃ الوجود کے قائل تھے۔حضرت نانوتوی رحمہ اللہ کارسالہ بھی اس مسئلہ پر موجود ہے اور متعدد مکاتیب میں بھی اس مسئلہ کا ذکر ہے اور حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کے مکاتیب میں بھی اس مسئلہ کی تصویب موجود ہے۔اور مولانا شاہ اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ (المتوفی 1362ھ) نے بھی اس مسئلہ پر بہت کچھ لکھا ہے اور ان سب کے پیرومرشد حضرت مولانا حاجی شاہ محمد امداد اللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ (المتوفی 1317ھ)تو اس مسئلہ میں بہت انہماک اور تیقن رکھتے تھے۔‘‘ (مقالات سواتی حصہ اول ،اکابر علمائے دیوبنداور نظریہ وحدۃ الوجود ص 375)