کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 679
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے باسند صحیح ثابت ہیں اور نہ سید نا عمر رضی اللہ عنہ سے قولاً فعلاً ثابت ہیں، لہٰذا ہم انھیں سنت نہیں مانتے۔ رہے نوافل تو عرض ہے کہ نوافل پر کوئی پابندی نہیں،جس کی مرضی ہو بیس پڑھے اور جس کی مرضی ہو چالیس پڑھے لیکن یاد رہے کہ سنت گیارہ رکعات ہی ہیں اور اسی پر اہل حدیث کا عمل ہے۔ والحمد للہ سائل کا یہ کہنا کہ’’ کیا یہ لوگ(سیدنا)عمر رضی اللہ عنہ سے زیادہ احادیث کو جاننے والے ہیں؟‘‘ تو عرض ہے کہ ہر گز نہیں، حاشا وکلا، ہمارا یہ دعویٰ ہر گز نہیں بلکہ ہم تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی عزت و تکریم اور آپ سے محبت جزو ایمان سمجھتے ہیں۔ 4۔منی کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے۔حنفیوں کے چچا زاد بھائی شوافع اسے پاک سمجھتے ہیں جیسا کہ محمد تقی عثمانی دیوبندی نے کہا: ’’ منی کی نجاست و طہارت کے بارے میں اختلاف ہے، اس میں حضرات صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے دور سے اختلاف چلا آرہا ہے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اور ابن عباس رضی اللہ عنہ اور ائمہ میں سے امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد رحمہ اللہ کے نزدیک منی طاہر ہے۔(درس ترمذی ج1ص346) طاہر پاک کو کہتے ہیں۔ یاد رہے کہ ہمارے نزدیک منی ناپاک ہے جیسا کہ میں نے کئی سال پہلے ایک سوال کے جواب میں لکھا تھا، یہ سوال و جواب درج ذیل ہیں : سوال: ایک مسئلہ جو بریلوی ودیوبندی حضرات بڑا اچھا لتے ہیں کہ’’اہلحدیث کے نزدیک منی پاک ہے۔‘‘ منی کے بارے میں مسلک اہلحدیث واضح فرمائیں اور دلائل بھی ذکر کریں؟(ایک سائل) الجواب: منی کے بارے میں محمد رئیس ندوی لکھتے ہیں: ’’ہم کہتے ہیں کہ فرقہ بریلویہ اور فرقہ دیوبندیہ کے پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے کہا : "وَهُوَ ( أي المني) طَاهِرٌ في أَشْهَرُ الرِّوَايَتَيْنِ" یعنی ہمارے مذہب میں مشہور ترین روایت کے مطابق منی پاک ہے۔(غنیۃ الطالبین مترجم70) اور حنبلی مذہب کی کتاب الانصاف فی معرفۃ الراجح من الخلاف میں صراحت ہے کہ