کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 676
’’اہل حدیث جن کو ہم لوگ غیر مقلد بھی کہتے ہیں مسلمان ہیں یا نہیں ؟ اور وہ اہل سنت والجماعۃ میں داخل ہیں یا نہیں ۔ اور ان سے نکاح شادی کا معاملہ کرنا درست ہے یا نہیں؟ ‘‘ کفایت اللہ دہلوی صاحب نے جواب دیا : ’’ہاں اہل حدیث مسلمان ہیں اور اہل سنت والجماعت میں داخل ہیں۔ ان سے شادی بیاہ کا معاملہ کرنا درست ہے محض ترک تقلید سے اسلام میں فرق نہیں پڑتا اور نہ اہل سنت والجماعۃ سے تارک تقلید باہر ہوتا ہے۔فقط‘‘ (کفایت المفتی ج1ص325جواب نمبر370) امام شافعی رحمہ اللہ نے لوگوں کو اپنی اور دوسروں کی تقلید سے منع فرمایا تھا۔ دیکھئے کتاب الام للمزنی (ص1)اور آداب الشافعی لابن ابی حاتم (ص51وسندہ حسن) امام احمد بن حنبل نے امام ابو داؤد سے فرمایا: اپنے دین میں ان میں سے کسی ایک کی بھی تقلید نہ کر۔۔۔(مسائل ابی داؤد،ص 277،میری کتاب: دین میں تقلید کا مسئلہ ص38) بعض لوگ کہتے ہیں کہ اماموں نے مجتہدین کو تقلید سے منع کیا تھا نہ کہ عوام کو۔! عرض ہے کہ یہ بات کئی وجہ سے مردود ہے: 1۔مجتہد تو اسے کہتے ہیں جو تقلید نہیں کرتا بلکہ اجتہاد کرتا ہے۔ ماسٹر امین اوکاڑوی دیوبندی نے لکھا ہے کہ’’ اہل سنت کا اتفاق ہے کہ اجتہادی مسائل میں مجتہد پر اجتہاد واجب ہے۔۔۔‘‘ (تجلیات صفدر ج4ص300) جس پر تقلید حرام اور اجتہاد واجب ہے اسے تقلید سے منع کرنا تحصیل حاصل اور بے سود ہے۔ 2۔اماموں سے یہ بات قطعاً ثابت نہیں کہ عوام تو تقلید کریں اور صرف مجتہدین اجتہاد کریں۔ 3۔ حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا: بلکہ ان (اماموں )سے اللہ راضی ہو، یہ ثابت ہے کہ انھوں نے لوگوں کو اپنی تقلید سے منع فرمایا تھا۔۔۔(مجموع فتاوی ابن تیمیہ رحمہ اللہ ج20ص10،ماہنامہ الحدیث حضرو 55ص2)