کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 675
رحمہم اللہ،)کی تقلید نہیں کرتے، لہٰذا اگر تقلید نہ کرنا جرم ہے تو پھر یہ لوگ بھی اسی جرم کے مرتکب ہیں۔ امام ابو حنیفہ کی تقلید کا دعویٰ کرنے والے تقلیدی حضرات بہت سے مسائل میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی بھی تقلید نہیں کرتے ،مثلاً: مسئلہ1: امام ابو حنیفہ کے نزدیک اگر میت مرد ہوتو نماز جنازہ پڑھانے والا امام اس کے سر کے قریب کھڑا ہو گا اور اگر میت عورت ہو تو اس کے درمیان (سامنے )کھڑا ہو گا ۔(دیکھئے الہدایہ ج1ص181کتاب الصلوٰۃ باب الجنائز ) امام صاحب کے پاس سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث بھی ہے مگر مروجہ تقلیدی فقہ اس فتویٰ کے خلاف ہے۔ مسئلہ2: امام ابو حنیفہ کے نزدیک زمیندار کو اس شرط پر اپنی زمین دینا کہ وہ ایک تہائی یا ایک چوتھائی حصہ لے یا دے تو باطل ہے۔(دیکھئے الہدایہ 2؍424کتاب المزارعہ) جبکہ مروجہ تقلیدی عمل و فتوی اس کے خلاف ہے۔ مسئلہ3: امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک مفقود الخبر کی بیوی ایک سو بیس (120)سال انتظار کرے۔(دیکھئے الہدایہ 1؍623کتاب المفقود) جبکہ قدیم و جدید تقلید کے دعویداروں کا فتوی اس کے خلاف ہے۔ مسئلہ4: امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک انڈا بیچنا جائز نہیں ہے۔(دیکھئے الہدایہ2؍54کتاب البیوع باب البیع الفاسد ) جبکہ تقلیدی فتوی اس قول کے خلاف ہے۔ مسئلہ5: پرانے حنفیوں(جن میں امام صاحب خود بخود شامل ہیں)کے نزدیک اذان، حج، امامت ،تعلیم قرآن اور تعلیم فقہ پر اجرت لینا جائز نہیں ہے۔ (دیکھئے الہدایہ2؍303کتاب الاجارۃ وغیرہ) جبکہ ہمارے زمانے میں تمام آل تقلید اس فتوی کے خلاف ہیں۔ دیوبندیوں کے مفتی کفایت اللہ دہلوی سے کسی نے پوچھا: