کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 673
تجاوز کیا ہے۔
17۔ان کے نزدیک جمعہ کے دن قبل از فرائض کوئی سنت نماز نہیں ہے۔
اس طرح کی عبارات پر بغیر کسی تحقیق، حوالے اور تصدیق کے دیوبندی مفتیوں نے فتویٰ دے دیا کہ’’ مذکورہ بالاعقائد کے حامل کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔‘‘
آپ ہمیں تحقیق سے اور قوی دلائل کے ساتھ جواب دیں کہ کیا مذکورہ تمام عبارات کا اہل حدیث کی طرف انتساب صحیح ہے؟ اور کیا ان دیوبندی تقلیدی مفتیوں کا فتوی صحیح ہے؟ بینو توجروا ،جزاکم اللّٰه خیراً۔
سائل:
محمد جلال محمدی بن عبدالحنان
گاؤں جانس، ڈاکخانہ و تحصیل شرینگل ضلع دیربالا ،صوبہ سرحد)
(24؍نومبر2008ءبمطابق 26؍ذوالعقدہ 1429ھ)
الجواب: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"وَإِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوا" ’’اور جب بات کرو تو انصاف کرو۔‘‘ (سورۃ الانعام:152)
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"إِن جَآءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوۤاْ"’’اگر تمھارے پاس کوئی فاسق کسی خبر کے ساتھ آئے تو اس کی تحقیق کر لیا کرو۔‘‘
(الحجرات:6)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"إِنَّ اللّٰه لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا "
’’بے شک اللہ تعالیٰ علم کو لوگوں سے کھینچ کر نہیں اٹھائے گا بلکہ وہ علماء کو فوت کر کے علم اٹھائے گا حتی کہ جب کوئی عالم نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو اپنے پیشوا بنالیں گے پھر ان سے مسئلے