کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 671
دادا کی وراثت
سوال: باپ فوت ہو جائے تو اولاد اپنے دادا کی وراثت سے کیوں محروم کی گئی ہے؟اولاد اگر جائیداد حاصل کرنا چاہےتو اس کا کیا طریقہ ہے؟ یاد رہے کہ دادازندہ ہے، وضاحت فرمائیں۔ جزاک اللّٰه خیراً (قاری سعید الحسن اسلام گڑھ)
الجواب: قرآن و حدیث میں جو حصے مقرر کئے گئے ہیں ان میں پوتے کا کوئی ذکر نہیں، لہٰذا حدیث "فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ" پس جو باقی رہ جائے تو وہ قریب ترین مرد کو ملے گا۔(صحیح بخاری:6732،6735،صحیح مسلم :1615)کی روسے باپ کا زندہ بیٹا عصبہ بن کرورثاء سے باقی تمام جائیداد کا مالک بن جاتا ہے۔
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:"ولد الأبناء بمنزلة الولد إذا لم....."
پوتے بیٹوں کے قائم مقام ہوتے ہیں بشرطیکہ کوئی بیٹا زندہ نہ ہو۔
(صحیح البخاری کتاب الفرائض باب میراث ابن الابن اذالم یکن ابن قبل ح6735 )
تاہم داداکے لیے یہ جائز ہے کہ وہ ثلث (3؍1،ایک تہائی )کی وصیت کر سکتا ہے، لہذا اسے چاہیے کہ پوتے کے لیے مناسب وصیت کرے۔(شہادت، نومبر2000ء)
اہل حدیث پر مخالفین حدیث کے حملے اور ان کا جواب
سوال: بعض لوگوں نے اہل حدیث کے بارے میں درج ذیل عبارات لکھ کر اپنے دیوبندی تقلیدی’’مفتیوں‘‘سے مسئلہ پوچھا ہے کہ کیا اہل حدیث کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے؟
1۔وہ (یعنی اہل حدیث )امام (یعنی ابو حنیفہ کو)نہیں مانتے اور ہم مانتے ہیں۔
2۔وہ کہتے ہیں کہ جب نیند سے(آدمی)اٹھ جائے اور پیشاب نہ آیا ہو تو نیند اور ہوا (خارج ہونے)سے وضو نہیں ٹوٹتا ،نیند پر نقض وضوء نہیں ہوتا خواہ مضطجعاً ہو یا غیر مضطجعاً، خروج ریح پر وضو ء نہیں ٹوٹتا ۔
3۔ان کے مذہب میں آٹھ رکعات تراویح ہیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں حد سے