کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 670
اشہب بن عبدالعزیز سنن ابی داؤد وغیرہ کے راوی تھے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فرمایا: "ثقۃ فقیہ" (تقریب التہذیب:533)
ابن عبد الحکم المالکی نے انھیں اجتہادی مسائل میں ابن القاسم پر ترجیح دی ہے۔
(دیکھئےسیرا علام النبلاءج9ص501)
اب آپ خود فیصلہ کریں کہ دن میں تارے کسے نظر آتے ہیں؟
(ہفت روزہ الاعتصام لاہور 27؍ جون 1997ء)
سوال: اعظمی دیوبندی صاحب نے لکھا ہے:’’ حاصل یہ کہ امام مالک کا قول گیارہ رکعت کا ہے۔(بشرطیکہ وہ ثابت بھی ہو)دوسرا بیس (20) کا۔۔۔ ان کے متبعین میں فقط ایک شخص گیارہ رکعت کے قائل تھے اور وہ ابو بکر بن العربی ہیں۔‘‘ (رکعات تراویح ص14)
کیا یہ دعویٰ صحیح ہے؟(ایک سائل)
الجواب: علامہ ابو العباس احمد بن عمر بن ابراہیم القرطبی رحمہ اللہ المالکی(متوفی 656ھ)نے لکھا ہے:"وقال الشافعي : عشرون ركعة وقال كثير من اهل العلم احدي عشرة ركعة اخذا بحديث عائشه المتقدم"
اور شافعی نے کہا:بیس رکعتیں اور بہت سے علماء نے کہا: گیارہ رکعتیں ،انھوں نے یہ فیصلہ (اُم المومنین )عائشہ رضی اللہ عنہا کی سابقہ حدیث کی بنیاد پر کیا ہے۔
(المفہم لمااشکل من تلخیص کتاب مسلم ج2ص390۔389تحت ح 639)
علامہ ابو العباس کے بارے میں ابن العماد نے لکھاہے:"الانصاری المالكي المحدث الشاهد نزيل الأسكندرية كان من كبار الأئمة"(شذرات الذہب ج5ص274)
(ہفت روزہ الاعتصام لاہور 27؍جون 1997ء)