کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 668
تھی کہ یہ اور اس کا سابق از قبیل اعمال ہیں نہ از نوع عبادات اگرچہ نیت اتباع انہیں قربت کردے ۔واللہ تعالیٰ اعلم ۔‘‘ (فتاوی رضویہ مع تخریج و ترجمہ عربی عبارات ج3ص595فقرہ :156)
بریلوی کی یہ بات کہ’’ پاؤں دھوکر مکان کے چاروں گوشوں میں چھڑکیں۔۔۔‘‘ بالکل بے دلیل اور مردود ہے بلکہ عوامی گپ شپ معلوم ہوتی ہے جسے فتاوی رضویہ میں بطور استدلال درج کر لیا گیا ہے۔ واللہ اعلم
دولہا کے گلے میں ہار؟
سوال: دولہا کے گلے میں ہارڈالنا کیسا ہے؟ (حاجی نذیر خان، دامان حضرو)
الجواب: یہ ایک فضول رسم ہے جس کا دین میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔
بیس رکعات تراویح سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہیں
سوال: بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ بیس رکعت تراویح حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہیں ،ان کے دور خلافت میں بیس رکعات تراویح پڑھائی گئی ہیں تو یہ جائز ہے؟ اور کیا اس وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم تھا؟ (حاجی نذیر خان، دامان حضرو)
الجواب: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بیس رکعات تراویح ثابت نہیں ہیں، نہ قولاً اور نہ فعلاً بلکہ آپ سے گیارہ رکعات کا حکم ثابت ہے۔ مؤطا امام مالک میں حدیث ہے کہ( سیدنا امیر المومنین )عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے(سیدنا) ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور (سیدنا) تمیم الداری رضی اللہ عنہ دونوں کو حکم دیا کہ لوگوں کو گیارہ رکعات پڑھائیں۔
(ج1ص114ح 249 وسندہ صحیح ،آثار السنن للنیموی ص250وقال :’’ واسنادہ صحیح‘‘)
تفصیل کے لیے دیکھئے میری کتاب’’ تعداد رکعات قیام رمضان کا تحقیقی جائزہ‘‘(ص22،23)اس فاروقی حکم کے مقابلے میں دورخلافت میں بعض نامعلوم لوگوں کے عمل کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔(الحدیث:61)