کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 665
4۔شادی میں ناکامی کی وجہ اگر بدشگونی اور بد فالی ہے تو یہ غلط ہے۔ ارشاد نبوی ہے:
(لاطیرۃ)کوئی بدفالی نہیں ہے۔ (صحیح بخاری :5757صحیح مسلم :2223)
اگر ناکامی کی وجہ فریقین (میاں بیوی)کی باہم مفاہمت (Understanding) اور محبت نہیں ہے تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے۔
تنبیہ: اسراف اور شاہ خرچی جائز نہیں ہے اگرچہ اس کا ارتکاب شوہر کرے یا اس کی بیوی حتی الوسع کفایت شعاری سے کام لینا چاہیے۔
5۔استخارے کی وجہ سے خواب دیکھنا حدیث سے ثابت نہیں ہے، لہٰذا یہ کہنا’’ مجھے خون نظر آیا تھا‘‘بے دلیل ہے۔ مولوی صاحب کا یہ کہنا کہ’’سرخ اور سیاہ رنگ کا نظر آنا اچھا نہیں ہے۔‘‘ بلا دلیل ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
تنبیہ : خواب کی تعبیر کے نام سے جو کتابیں مارکیٹ میں ہیں ،بے دلیل و بے ثبوت ہونے کی وجہ سے ناقابل حجت ہیں مثلاً عبد الغنی النابلسی (بدعتی)کی"تعطیر الانام فی تعبیر المنام "ابو القاسم دلاوری دیوبندی تقلیدی کی’’تعبیر الرویا کلاں‘‘اور ابن سیرین رحمہ اللہ کی طرف منسوب جعلی کتاب"تعبیر الرویا" یا" تفسیر الاحلام "۔
عوام کے لیے ان کتابوں سے بچنا ضروری ہے۔ دیکھئے شیخ ابو عبیدہ مشہور بن حسن آل سلمان کی کتاب" کتب حذر منہا العلماء" ج 2ص275۔277،279۔283
ایک اہم بات:
آخر میں عرض ہے کہ بیوی پر(معروف امور میں)اپنے شوہر کی اطاعت فرض ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"والذي نفس محمد بيده لا تؤدي المرأة حق ربها حتى تؤدي حق زوجها"
’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )کی جان ہے! عورت اس وقت تک اپنے رب کا حق ادا نہیں کر سکتی۔جس وقت تک وہ اپنے شوہر کا حق ادا نہ کردے۔‘‘(الخ)
(سنن ابن ماجہ :1853،وسندہ حسن وصححہ ابن حبان الموارد :1290والحاکم علی شرط الشیخین 4؍172 و وافقہ الذہبی)
سیدنا امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ثَلَاثَةٌ لَا تُجَاوِزُ