کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 661
اتنے میسر نہیں تھے جتنے اب ہیں۔۔۔یہاں امام کے قول کے خلاف حدیث پر عمل کرنا تقلید کے خلاف نہیں ہے۔‘‘ (شرح صحیح مسلم ج1ص45)
3۔عقیقہ میں صرف بکری بکرایا مینڈھا ہی ثابت ہے۔ ابراہیم بن الحارث التیمی کا قول مبالغے پر محمول ہے اور صحیح یہ ہے کہ گائے اونٹ وغیرہ کا عقیقے میں ذبح کرنا ثابت نہیں ہے جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے قول"معاذ اللّٰه "سے ثابت ہے، لہٰذا جو لوگ اونٹ یا گائے میں قربانی کی طرح عقیقے کے بھی سات ،پانچ یا چار وغیرہ حصے بنا لیتے ہیں، ان کا عمل غلط ہے اور سنت کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔(19؍جون 2008ء)
نومولود کے سر ہانے چاقو؟
سوال: جب کسی کا بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے سر ہانے ایک چاقو رکھ دیتے ہیں۔کیا اسلام میں یہ جائز ہے؟(حاجی نذیر خان ، دامان حضرو)
الجواب: نومولود بچے کے سرہانے چاقو رکھنے کا ثبوت کسی حدیث میں نہیں ہے۔بلکہ ثقہ تابعیہ اُم علقمہ مرجانہ رحمہا اللہ سے روایت ہے کہ لوگوں کے جب بچے پیدا ہوتے تو (سیدہ)عائشہ( رضی اللہ عنہا )کے پاس لائے جاتے، آپ ان کے لیے برکت کی دعا فرماتی تھیں۔ پھر ایک بچہ لایا گیا تو وہ اس کا سرہانہ رکھنے لگیں، کیا دیکھتی ہیں کہ اس کے نیچے ایک استرا ہے تو انھوں (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا )نے ان لوگوں سے استرا کے بارے میں پوچھا؟ لوگوں نے کہا: ہم یہ استرا جنوں کی وجہ سے رکھتے ہیں۔(سیدہ عائشہ( رضی اللہ عنہا )نے استرا لے کر دور پھینک دیا اور انھیں اس سے منع کر دیا۔انھوں نے فرمایا:بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدفالی کو برا سمجھتے تھے اور اس سے بغض رکھتے تھے۔سیدہ عائشہ( رضی اللہ عنہا )اس کام (استرارکھنے )سے منع کرتی تھیں۔(الادب المفرد للبخاری:912وسندہ حسن )
اس روایت کی سند حسن لذاتہ ہے۔ شیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے منہج میں خطا کی وجہ سے اس روایت کو ضعیف الاسنا د قراردیا ہے۔ دیکھئے الادب المفرد بتحقیق الالبانی (ص319 ) لہٰذا اس روایت کے تین راویوں کا دفاع پیش خدمت ہے: