کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 66
ہے تو تو مجھ پر لعنت فرما۔
وہ شخص اس مباہلے کے چند مہینے بعد رات کو اندھا ہوکرمرگیا۔یہ واقعہ 797ھ کو ذوالقعدہ میں ہواتھا اور مباہلہ رمضان میں ہوا تھا۔(تنبیہ الغبی ص136،137)
7۔ملا علی قاری حنفی کا حوالہ گزر چکاہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ابن عربی کی جماعت کے کفر میں شک نہ کرو۔
8۔قاضی تقی الدین علی بن عبدالکافی السبکی الشافعی نے شرح المنہاج کے باب الوصیہ میں کہا:
"ومن كان من هؤلاء الصوفية المتأخرين ، كابن العربي وأتباعه ، فهم ضلاّل جهال ، خارجون عن طريقة الإسلام"
اور جو ان متاخرین صوفیہ میں سے ہے جیسے ابن عربی وغیرہ تو یہ گمراہ جاہل ہیں(جو) اسلام کے طریقے سے خارج ہیں۔(تنبیہ الغبی ص 143)
9۔شمس الدین محمد العیز ری الشافعی نے اپنی کتاب"الفتاویٰ المنتشرۃ"
میں فصوص الحکم کے بارے میں کہا:
" قال العلماء : جميع ما فيه كفر لأنه دائر مع عقيدة الاتحاد.....الخ"
علماء نے کہا:اس میں سارے کا سارا کفر ہے کیونکہ یہ اتحاد کے عقیدے پر مشتمل ہے۔الخ(تنبیہ الغبی ص 152)
10۔محدث برہان الدین البقاعی نے تکفیر ابن عربی پر تنبیہ الغبی کے نام سے کتاب لکھی ہے جس کے حوالے آپ کے سامنے پیش کیے گئے ہیں۔
معلوم ہوا کہ علماء اور جلیل القدر محدثین کرام کے نزدیک ابن عربی صوفی اور وحدت الوجود کا عقیدہ رکھنے والے لوگ گمراہ اور گمراہ کرنے والے ہیں۔جن علماء نے ابن عربی کی تعریف کی ہے یا اسے شیخ اکبر کے خود ساختہ لقب سے یاد کیا ہے ،اُن کے دو گروہ ہیں:
اول:جنھیں ابن عربی کے بارے میں علم ہی نہیں ہے۔
دوم:جنھیں ابن عربی کے بارے میں علم ہے ،ان کے تین گروہ ہیں:
اول:جوابن عربی کی کتابوں اور اس کی طرف منسوب کفریہ عبارات کا یہ کہہ کر انکار کردیتے ہیں کہ یہ ابن عربی سے ثابت ہی نہیں ہیں۔