کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 657
بعض اہل تقلید دعوی تو یہ کرتے ہیں کہ ادلہ اربعہ چار ہیں، یعنی قرآن ، حدیث، اجماع اور اجتہاد لیکن یہ لوگ صرف اپنے خود ساختہ اور مزعوم امام کا اجتہاد ہی حجت سمجھتے ہیں اور اس کے علاوہ دوسرے تمام اماموں کے اجتہادات کودیوار پردے مارتے ہیں۔ مثلاً مدرسۂ دیوبند کے بانی محمد قاسم نانوتوی صاحب نے ایک اہل حدیث عالم مولانا محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ سے کہا:’’دوسرے یہ کہ میں مقلد امام ابو حنیفہ کا ہوں اس لیے میرے مقابلہ میں آپ جو قول بھی بطور معارضہ پیش کریں وہ امام ہی کا ہونا چاہیے۔ یہ بات مجھ پر حجت نہ ہو گی کہ شامی نے یہ لکھا ہے اور صاحب درمختار نے یہ فرمایا ہے، میں ان کا مقلد نہیں۔‘‘ (سوانح قاسمی ،ج2ص22) محمود حسن دیوبندی صاحب لکھتے ہیں:’’ لیکن سوائے امام اور کسی کے قول سےہم پر حجت قائم کرنا بعید از عقل ہے۔۔۔‘‘ (ایضا ح الادلہ ص276سطر نمبر20،19) احمد یار خان نعیمی بریلوی صاحب لکھتے ہیں: ’’ کیونکہ حنفیوں کے دلائل یہ روایتیں نہیں ان کی دلیل صرف قول امام ہے۔‘‘(جاء الحق حصہ دوم ص9) نعیمی صاحب مزید لکھتے ہیں:’’ اب ایک فیصلہ کن جواب عرض کرتے ہیں۔ وہ یہ ہے کہ ہمارے دلائل یہ روایات نہیں،ہماری اصل دلیل تو امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا فرمان ہے ہم یہ آیت و احادیث مسائل کی تائید کے لیے پیش کرتے ہیں۔ احادیث یا آیات امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی دلیلیں ہیں۔‘‘ (جاء الحق، حصہ دوم ص91) اہل حدیث کے نزدیک اس طرح کی تنگ نظری اور تقلید باطل ہے بلکہ مسائل اجتہادیہ میں جمہور سلف صالحین کو ترجیح دیتے ہوئے اجتہاد جائز ہے اور جو شخص اجتہاد نہیں کرتا وہ بھی قابل ملامت نہیں ہے لیکن ہم تو واضح دلیل نہ ہونے کی صورت میں اجتہاد اور اس کے جواز کے قائل ہیں۔وماعلینا الا البلاغ۔(19؍جون 2008ء)(الحدیث:52)