کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 651
"حدثنا محمد بن جمیل القطان الجندیسابوری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عَن أَبِي سَلَمَة ، عَن أَبِي هُرَيرة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرْتُمْ فَلْيَؤُمَّكُمْ أَقْرَؤُكُمْ ، وَإِنْ كَانَ أَصْغَرَكُمْ ، وَإِذَا أَمَّكُمْ فَهُوَ أَمِيرُكُمْ" ’’جب تم سفر کرو تو تمھارا سب سے بڑا قاری تمھیں نماز پڑھائے اگرچہ وہ سب سے چھوٹا ہو ، جب وہ تمھارا امام بن جائے تو وہی تمھارا امیر ہے۔‘‘ (کشف الاستار للبزار 2؍266ح1671) اس روایت میں محمد بن جمیل جند یسار پوری مجہول الحال راوی ہے جس کے حالات نہیں ملے۔یہ وہ محمد بن جمیل نہیں ہے جسے ابن حبان رحمہ اللہ نے کتاب الثقات (9؍97)میں ذکر کیا ہے ،باقی سند حسن ہے۔ اس روایت کو ذکر کرنے کے بعد ہیثمی نے لکھا ہے: "وفیہ من لم اعرفہ " اس میں ایسا راوی ہے جسے میں نہیں جانتا۔(مجمع الزوائد5؍255) مجہول الحال راوی کی روایت ضعیف ہوتی ہے لہٰذا یہ روایت بھی ضعیف ہے۔ عن عبداللّٰه بن عمر رضي اللّٰه عنه بزار رحمہ اللہ نے کہا:"حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ، ثنا عُبَيْسُ بْنُ مَرْحُومٍ، ثنا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏: ‏أَنَّ رَسُولَ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ‏: ‏إِذَا كَانَ ثَلَاثَةٌ فِي سَفَرٍ فَلْيُؤَمِّرُوا أَحَدَهُمْ" (سیدنا) ابن عمر( رضی اللہ عنہ )سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب سفرمیں تین آدمی ہوں تو ایک کوامیر بنا لیں۔(کشف الاستار2؍267ح1673) اس روایت محمد بن عجلان کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے۔ خلاصۃ التحقیق: سفر میں امیر بنانے والی تمام مرفوع روایات ضعیف یعنی مردود ہیں، لہٰذا امارت سفر کو واجب یا بہتر قراردینا غلط ہے۔ بعض لوگ ضعیف +ضعیف کرتے ہوئے ضعیف و مردود روایات کو جمع تفریق کے حساب سے حسن لغیرہ بنالیتے ہیں بشرطیکہ یہ عمل ان کی خواہشات کے مطابق ہو ورنہ اگر ایسی