کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 65
ان کے پیروکار جیسے ابن سبعین اور اس کا شاگرد تستری مرسیہ میں رہنے والا ابن مطرف اور غرناطہ میں قتل ہونے والا الصفار،ابن اللباج اور لورقہ میں رہنے والا ابو الحسن اور ہم نے جنھیں اس ملعون مذہب کی تہمت کے ساتھ دیکھا ہے جیسے عفیف تلمسانی۔۔۔الخ (تفسیرالبحر المیحط ج3 ص 464،465،سورۃ المائدہ:17) 4۔تفسیرابن کثیر کے مصنف حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: "وله كتابه المسمى (بفصوص الحكم) فيه أشياء كثيرة ظاهرها كفر صريح" اور اس کی کتاب جس کا نام فصوص الحکم ہے،اس میں بہت سی چیزیں ہیں جن کا ظاہر کفر صریح ہے۔(البدایہ والنہایہ ج13 ص167،وفیات 638ھ) 5۔حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: "وَلَمْ يَمْدَحْ الْحَيْرَةَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَالْإِيمَانِ وَلَكِنْ مَدَحَهَا طَائِفَةٌ مِنْ الْمَلَاحِدَةِ. : كَصَاحِبِ " الْفُصُوصِ " ابْنِ عَرَبِيٍّ وَأَمْثَالِهِ مِنْ الْمَلَاحِدَةِ الَّذِينَ هُمْ حَيَارَى" ’’اہل علم اور اہل ایمان میں سے کسی نے بھی حیرت کی تعریف نہیں کی لیکن ملحدین کے ایک گروہ نے اس کی تعریف کی ہے جیسے فصوص الحکم والا ابن عربی اوراس جیسے دوسرے ملحدین جو حیران وپریشان ہیں۔۔۔‘‘(فتاویٰ ابن تیمیہ رحمہ اللہ ج 11 ص 385) حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور حافظ ابن القیم رحمہ اللہ دونوں کے بارے میں ملا علی قاری حنفی لکھتے ہیں: "وَمَنْ طَالَعَ شَرْحَ مَنَازِلِ السَّائِرِينَ، تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُمَا كَانَا مِنْ أَكَابِرِ أَهْلِ السُّنَّةِ وَالجَمَاعَةِ، وَمِنْ أَوْلِيَاءِ هَذِهِ الْأُمَّةِ" ’’اور جس نے منازل السائرین کی شرح کامطالعہ کیا ہے تو اس پر واضح ہوا کہ وہ(ابن تیمیہ رحمہ اللہ اورابن القیم رحمہ اللہ ) دونوں اہل سنت والجماعۃ کے اکابر اور اس امت کے اولیاء میں سے تھے۔‘‘(جمع الوسائل فی شرح الشمائل ج1 ص 207) 6۔محدث بقاعی لکھتے ہیں کہ ہمارے استاذ حافظ ابن حجر العسقلانی کا ابن الامین نامی ایک شخص سے ابن عربی کے بارے میں مباہلہ ہوا۔اس آدمی نے کہا:اے اللہ!اگر ابن عربی گمراہی پر ہے تو تو مجھ پر لعنت فرما۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا:اے اللہ! اگر ابن عربی ہدایت پر