کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 649
یحییٰ بن اسحاق السیلحینی ،ولید بن مزید ، عبدالرحمٰن بن مہدی ، اسحاق بن عیسیٰ ، سفیان ثوری ،شعبہ ، اوزاعی ،عمروبن الحارث المصری،لیث بن سعد اور بشر بن بکر ۔
دیکھئے میری کتاب الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین (ص77، 78)
روایت مذکورہ بالا میں ابن لہیعہ سے راوی الحسن بن موسیٰ الاشیب ہیں جن کا سماع قبل از اختلاط معلوم نہیں ہے، لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔
شیخ محمد ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو ضعیف قراردیا ہے۔
دیکھئے السلسلۃ الضعیفۃ (حدیث : 589)
(2) عَنْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللّٰه عَنْهُ
عمار بن خالد الواسطی نے کہا: "ثنا أَبُو مُحَمَّدٍ الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ الْمُزَنِيُّ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللّٰه عَنْهُ: «إِذَا كَانَ نَفَرٌ ثَلاثَةٌ فَلْيُؤَمِّرُوا أَحَدَهُمْ ذَاكَ أَمِيرٌ أَمَّرَهُ رَسُولُ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"
(سیدنا ) عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:اگر تین آدمی ہوں تو ایک کو امیر بنا لیں, یہ وہ امیر ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کیا ہے۔(صحیح ابن خزیمہ 4؍141ح 2541البحرالزخارللبراز 1؍462ح 1329)کشف الاستار 2؍266،672المستدرک للحاکم 1؍444ح 1642)وصححہ علی شرط الشیخین ووافقہ الذہبی رحمہ اللہ )
یہ روایت مجمع الزوائد (5؍255) اور کتاب العلل للدارقطنی(2؍151سوال:176)میں بھی مذکور ہے۔
اس روایت کی سند میں سلیمان بن مہران الاعمش مشہور مدلس ہیں۔(دیکھئے الفتح المبین ص43) اور یہ روایت عن سے ہے ،لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔
مدلس راوی کے بارے میں تین باتیں ہمیشہ مد نظر رکھیں:
اول: اگر مدلس راوی ثقہ و صدوق ہو تو اس کی تصریح بالسماع والی روایت صحیح یا حسن ہوتی ہے ۔
دوم: صحیح بخاری و صحیح مسلم میں مدلس راوی کی ہر روایت صحیح ہوتی ہے کیونکہ صحیحین کو تلقی