کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 648
مثلاً دیکھئے صحیح بخاری (1938۔1940)اور صحیح مسلم (1202،دارالسلام : 2885)یہ عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے۔ امارت سفر کا حکم اور کاغذی تنظیمیں سوال: کیا سفر میں امیر بنانا جائز ہے؟(خورشید احمد قصوری) الجواب: سفر میں امارت کے بارے میں پانچ مرفوع احادیث مروی ہیں جن میں سے ایک بھی صحیح حدیث ثابت نہیں ہے۔ ان روایات کی تفصیل درج ذیل ہے: عَنْ عَبْدِ اللّٰه بْنِ عَمْرٍو بن العاص رَضِيَ اللّٰه عَنْهُ امام احمد ابن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا: "حَدَّثَنَا حَسَنٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰه بْنُ هُبَيْرَةَ، عَنْ أَبِي سَالِمٍ الْجَيْشَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰه بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَسُولَ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لا يَحِلُّ أَنْ يَنْكِحَ الْمَرْأَةَ بِطَلاقِ أُخْرَى، وَلا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يَبِيعَ عَلَى بَيْعِ صَاحِبِهِ حَتَّى يَذَرَهُ، وَلا يَحِلُّ لِثَلاثَةِ نَفَرٍ يَكُونُونَ بِأَرْضِ فَلاةٍ إِلاَّ أَمَّرُوا عَلَيْهِمْ أَحَدَهُمْ" (سیدنا)عبد اللہ بن عمرو بن العاص( رضی اللہ عنہ )سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمیوں کے لیے جو ویرانے بیابان میں رہتے ہیں، حلال نہیں ہے مگر یہ کہ وہ آپس میں سے ایک کو امیر بنا دیں یعنی امیر کے بغیر ان کے لیے رہنا حلال نہیں ہے۔(مسند احمد 2؍177ح6647) اس روایت کی سند ابن لہیعہ کے اختلاط کی وجہ سے ضعیف ہے۔ ابن لہیعہ کے بارے میں تحقیق یہ ہے کہ وہ آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے، لہٰذا اختلاط کے بعد ان کی ساری روایات(تفرد کی صورت میں)ضعیف ہیں ،چاہے انھوں نے سماع کی تصریح کی ہو یا نہ کی ہو۔ اختلاط سے پہلے وہ حسن الحدیث تھے، لہٰذا ان کی اختلاط سے پہلے والی روایت حسن ہوتی ہے بشرطیکہ سماع کی تصریح کریں کیونکہ ان کا تدلیس کرنا بھی ثابت ہے۔ درج ذیل شاگردوں نے ان سے اختلاط سے پہلے سنا ہے: عبد اللہ بن المبارک ، عبد اللہ بن یزید المقری ، عبد اللہ بن وہب ، عبداللہ بن مسلمہ القعنبی ،