کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 645
13۔اٹھ کر جا سکتا ہے کیونکہ گزرنے اور اٹھنے میں فرق ہے۔واللہ اعلم
14۔ امام کا سترہ مقتدی کا سترہ شمار ہو گا،کی روسے اگر امام نماز پڑھا رہا ہو تو گزر سکتا ہے ورنہ نہیں۔ بہتر یہی ہے کہ دروازے کے پاس یا باہر صف بنالیں تاکہ نمازی کے آگے سے نہ گزرنا پڑے۔
15۔جس طرح عام چار پائی پر انسان لیٹتا ہے اسی طرح میت کو کفن کے بعد لٹایا جائے، پھر اسے اس طرح جنازہ گاہ اور قبر کی طرف لے جایا جائے کہ اس کا سر آگے ہو۔ امام بیہقی نے روایت کیا ہے کہ عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا جنازہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ چار پائی کے اگلے دونوں پاؤں کی طرف سے کندھے پر رکھ کر لے گئے۔(السنن الکبری للبیہقی 4؍20وسندہ صحیح)
16۔قبر پر مذکورہ سورتوں یا باقی قرآن کا پڑھنا صحیح سند سے ثابت نہیں ہے۔ صحیح مسلم(780)کی ایک حدیث سے متعدد علماء نے یہ استدلال کیا ہے کہ قبرستان میں قرآن پڑھنا مکروہ ہے۔ امام مالک ، امام شافعی ، امام احمد ، اور امام ابو حنیفہ رحمہم اللہ سے اس کی کراہت منقول ہے۔دیکھئے اقتضاء الصراط المستقیم (ص380)مسائل ابی داود (ص158)
عبد الرحمٰن بن العلاء بن جلاج کی جس روایت کی جس روایت میں آیا ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے وصیت کی تھی کہ ان کی قبر پر دفن کے بعد سورۃ البقرہ کا شروع اور آخری حصہ تلاوت کیا جائے(کتاب الروح ص17)بلحاظ سند ضعیف ہے۔اس کا راوی عبد الرحمٰن مجہول الحال ہے، اسے ابن حبان کے علاوہ کسی نے بھی ثقہ نہیں کہا۔اس کے دوسرے راوی الحسن بن احمدالوراق اور علی بن موسیٰ الحداد بھی مجہول الحال اور غیر معروف ہیں۔
البتہ قبرستان میں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا صحیح ہے۔
دیکھئے صحیح مسلم (ح974،کتاب الجنائز باب مایقال عنددخول القبور والدعاء لا ھلھا)
17۔مسنون یہی ہے کہ آخری عشرہ میں اعتکاف بیٹھے اگر کسی مجبوری کی وجہ سے لیٹ ہو جائے تو اعتکاف صحیح ہے لیکن مسنون اعتکاف کے ثواب سے محروم ہو جائے گا۔ واللہ اعلم
18۔بیسویں روزے کی شام کو مسجد میں داخل ہونا چاہیے اور پھر نماز فجر کے بعد اعتکاف